عراق، بغداد مظاہروں کے دوران تشدد پر ملک کی سیاسی جماعتوں کا شدید ردعمل
عراق؛ بغداد میں ملک کے انتخابی نتائج کے خلاف احتجاج کرنے والوں اور پولیس کے درمیان جھڑپوں پر بعض گروہوں اور سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔
ہادی العامری کے زیرقیادت الفتح الائنس نے ایک بیان جاری کرکے ان لوگوں سے قصاص کا مطالبہ کیا ہے جنھوں نے مظاہرین پر فائرنگ کا حکم جاری کیا ہے۔
حزب اللہ عراق نے بھی مظاہرین کے خلاف تشدد کی مذمت کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ پرامن مظاہرے کے دوران جو کچھ پیش آیا وہ مظاہرین کے اندر مزید عزم و ثبات پیدا ہونے کا باعث بنے گا۔ عصائب اہل الحق کے سربراہ قیس خز علی نے بھی ایک بیان جاری کر کے مظاہرین پر سیکورٹی اہلکاروں کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے ان لوگوں پر مقدمہ چلائے جانے کا مطالبہ کیا ہے جنھوں نے عوام پر فائرنگ کی ہے۔
مجلس اعلائے عراق کے سربراہ شیخ ہمام حمودی نے بھی پرامن مظاہرین کے خلاف اسلحے کے استعمال کی مذمت کی ہے اور متعلقہ فریقوں سے مطالبہ کیا ہے پرامن مظاہرین کے خلاف تشدد کے استعمال کی وجوہات کا پتہ لگانے کے لئے فوری تحقیقات انجام دی جائیں۔
عراق کی الحکمہ پارٹی کے سربراہ عمار حکیم نے بھی الیکشن کمیشن اور عدلیہ سے انتخابی نتائج پر اعتراض کرنے والوں کے مطالبات کا جائزہ لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
عراق کے حکومتِ قانون نامی اتحاد کے سربراہ نوری المالکی نے بھی اس ملک میں رونما ہونے والے حالیہ واقعات پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے انتخابات کے نتائج میں شفافیت کا مطالبہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ عراق کے سیکورٹی اہلکاروں نے جمعے کی شام بغداد میں ملک کے پارلیمانی انتخابات کے نتائج پر احتجاج کرنے والوں پر دھاوا بول دیا تھا۔ عراقی ذرائع کے مطابق اس حملے میں کم سے کم تین مظاہرین جاں بحق اور ایک سو ساٹھ زخمی ہوئے ہیں۔
عراق کے پارلیمانی انتخابات کے نتائج کے اعلان کے بعد بہت سی جماعتوں اور انتخابی امیدواروں نے الیکشن کمیشن کے اعلان شدہ نتائج پر احتجاج اور نتائج کے اعلان میں شفافیت کا مطالبہ کیا ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ عراق کے پارلیمانی انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی ہے۔ عراق کے قبل از وقت پارلیمانی انتخابات دس اکتوبر کو ہوئے تھے۔