او آئی سی کا اجلاس اختتام پذیر، افغانستان کے لئے ایک امدادی فنڈ قائم کرنے پر اتفاق رائے
پاکستان کی میزبانی میں اسلام آباد میں افغانستان کے حالات کے جائزے کے لئے اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کا منعقدہ اجلاس ختم ہو گیا۔
اتوار کو ہوئے اس اجلاس میں 57 اسلامی ملکوں کے نمائندوں نے افغانستان میں انسانی و اقتصادی بحران کو مورد بحث قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے اس ملک کی مشکلات پر توجہ دینے کی اپیل کی۔
اس اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے اس بات کا ذکر کیا کہ افغانستان کے بجٹ کا 75 فی صد حصہ بین الاقوامی امداد پر منحصر تھا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے افغانستان کی امداد روکے اور اثاثے منجمد کئے جانے کی وجہہ سے یہ ملک ٹوٹنے کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔
انہوں نے افغانستان کے تعلق سے امریکہ کے غیر مناسب رویے کی مذمت کرتے ہوئے واشنگٹن کو انتباہ دیا کہ افغانستان میں افراتفری سے کسی کا فائدہ نہیں ہوگا اور اس ملک کی افراتفری کے اثرات صرف ایران و پاکستان تک محدود نہیں رہیں گے۔
پاکستانی وزیر اعظم نے بین الاقوامی برادری سے افغان عوام کی فوری امداد کی اپیل کی۔
دوسری طرف او آئی سی کے اس اجلاس میں اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللھیان نے کہا: ہمارا ماننا ہے کہ افغانستان میں سکورٹی اور سیاسی و سماجی ثبات صرف ایسی حکومت کی تشکیل سے ممکن ہے جس میں سبھی اقوام و مذاہب کی حقیقی معنی میں مشارکت ہو۔
اسلام آباد میں او آئی سی کے اس اجلاس میں افغانستان کے لئے ایک امدادی فنڈ قائم کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔
اس اجلاس میں رکن ملکوں کے وزرائے خارجہ نے انسانی امداد کے لئے ایک فنڈ قائم کرنے پر اتفاق کیا ہے تاکہ ٹھنڈک کے موسم میں دسیوں لاکھ لوگوں کو انسانی امداد پہونچائی جا سکے جنہیں اس ملک کے اقتصادی بحران کی وجہہ سے بھکمری کا سامنا ہے۔ یہ فنڈ 2022 کی پہلی سہ ماہی میں وجود میں آ جائے گا۔