عین الاسد امریکی فوجی چھاؤنی پر ڈرون حملہ
عراق میں دہشت گرد امریکی فوج کی چھاؤنی عین الاسد اور اسی طرح امریکی فوج کے ایک قافلے پر حملے ہوئے ہیں جبکہ شام میں بھی دہشت گرد امریکی فوج کے اڈے پر کتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا گیا ہے۔
عراق میں دہشت گرد امریکی فوج کی عین الاسد چھاؤنی پر کئی ڈرون حملے کئے گئے ہیں ان حملوں میں امریکی فوجیوں کی رہائش گاہوں اور میزائل کے گوداموں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
درایں اثنا امریکی اتحاد کے ایک عہدیدار نے فرانس پریس کو انٹرویو دیتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ عین الاسد چھاؤنی پر ہونے والے دو ڈرون حملوں کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔
عین الاسد فوجی چھاؤنی پر مئی کے مہینے میں بھی کئی بار میزائل حملے کئے گئے تھے۔
دوسری جانب عراقی ذرائع نے کہا ہے کہ صوبہ بغداد کے جنوب میں امریکی اتحاد کے ایک فوجی قافلے کے راستے میں بم دھماکہ کیا گیا ہے۔ یہ دھماکہ منگل کو جنوبی صوبہ بغداد میں امریکی اتحاد کے فوجی قافلے کے راستے میں ہوا تاہم خبروں میں کہا گیا ہے کہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔
عراقی پارلیمنٹ میں غیرملکی فوجیوں کو ملک سے باہر نکالنے کا بل پاس ہونے کے بعد بھی امریکی فوجی عراق کو چھوڑنے میں پس و پیش سے کام لے رہے ہیں جس کے باعث دہشت گرد امریکی فوج کے قافلوں کو آئے دن حملوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اسی بنا پر امریکی فوج نے اپنے فوجی ساز و سامان کی منتقلی کا کام عراق کی پرائیویٹ کمپنیوں کے سپرد کردیا ہے۔
عراق کے استقامتی گروہوں کا کہنا ہے کہ ملک کی پارلیمنٹ میں منظور ہونے والے بل کی بنیاد پرامریکی فوجیوں کو عراق سے باہر نکل جانا چاہئے۔
امریکی حکومت نے دسمبر کے مہینے میں دعوی کیا ہے کہ عراق میں اب کوئی فوجی موجود نہیں ہے اور جو ہیں وہ صرف مشاورتی کردار کے حامل ہیں تاہم عراقی گروہوں کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی عنوان سے عراق میں امریکی فوجیوں کی موجودگی برداشت نہیں کریں گے اور اسے مسترد کرتے ہیں۔
دوسری جانب میڈیا ذرائع نے شام کے صوبہ دیرالزور میں امریکی فوجیوں کے اڈوں پر میزائلی حملے کی خبردی ہے۔
شام کے مقامی میڈیا نے خبر دی ہے کہ مشرقی صوبہ دیرالزور میں عمرآئیل فیلڈ میں جہاں امریکی فوجی تعینات ہیں میزائل اور راکٹ حملے ہوئے ہیں۔
امریکی فوجیوں نے ان حملوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مغربی فرات پر بمباری کی ہے۔
شام میں استقامتی محاذ سے وابستہ میڈیا نے اعلان کیا ہے عمرآئیل فیلڈ کے قریب امریکی فوجی اڈے کو کم سے کم سات میزائلوں اور چار راکٹوں سے حملوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔