Jan ۱۹, ۲۰۲۲ ۰۶:۲۲ Asia/Tehran
  • یمنی حملے سے تیل کے بازار میں ہلچل، قیمت 2014 کے بعد اب تک کی سب سے اونچی سطح تک پہنچ گئی

یمن جنگ میں متحدہ عرب امارات کے تخریبی کردار کے جواب میں یمنی فورسز کی متحدہ عرب امارات پر تازہ کارروائی کے بعد کچے تیل کی قیمت 2014 کے بعد سے اب تک کی سب سےاونچی سطح پہونچ گئی ہے،  جس سے سپلائی کے تعلق سے تشویش پیدا ہو گئی ہے۔

منگل کے روز برینٹ کچے تیل کی قیمت بڑھ کر 88.13 ڈالر فی بیرل ہو گئی اور یواس ویسٹ ٹیکزس انٹرمیڈیئیٹ کچے تیل کی قمیت 85.74 ڈالر فی بیرل پہونچ گئی جو سنہ 2014 کے بعد سے اب تک کی سب سے اونچی قیمت ہے۔

یمن پر جارح سعودی اتحاد کی مسلط کردہ جنگ میں متحدہ عرب امارات کی جارحیتوں کے جواب میں، یمنی فورسز کی کارروائی سے، تینل سپلائی کے سلسلے میں پیدا ہوئی تشویش نے یہ حالات پیدا کر دئے ہیں۔

اے ایف پی کے مطابق، رسک کا جائزہ لگانے والی کمپنی ’ Verisk Maplecroft ‘ کے عہدیدار توربجارن سولویٹ (Torbjorn Soltvedt) نے کہا:  ایندھن کے ٹرکوں اور ذخیرہ کو پہونچنے والے نقصان کی رپورٹ سے تیل کے بازار  پر نظر رکھنے والوں کو تشویش لاحق ہو گئی ہے۔

یاد رہے کہ یمنی فورسز نے ملکی عوام کے خلاف گزشتہ سات برسوں سے جاری متحدہ عرب امارات کی بہیمانہ جارحیت کے جواب میں اپنے میزائل اور ڈرون طیاروں کی مدد سے یو اے ای کے ابو ظہبی اور دبئی ایرپورٹوں کے علاوہ، آئل رفائنسی سمیت کئی حساس مراکز کو نشانہ بنایا تھا جس سے ایک طرف جہاں اماراتی حکام میں کھلبلی مچ گئی ہے، وہیں تیل کی منڈی میں بھی تلاطم کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے۔

یمنی حکام نے طوفانِ یمن نامی آپریشن کو کامیاب بتاتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے بارہا جارح ممالک کو خبردار کیا ہے کہ وہ یمنی عوام کے خلاف جارحیت سے باز آجائیں، ورنہ انہیں سخت قیمت چکانی پڑے گی۔

یمن کی اعلیٰ سیاسی کونسل کے رکن محمد علی البخیتی نے بھی گزشتہ روز واشگاف لفظوں میں یہ خبردار کیا کہ پیر کے روز عرب امارات میں ہونے والا آپریشن ملکی دفاع کے باب میں ایک نئی شروعات ہے۔

 

ٹیگس