عرب امارات کی اسرائیل نوازی عروج پر، صیہونی صدر امارات پہنچ گئے
اسرائیل کے صدر نے پہلی مرتبہ سرکاری طور پر متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا۔
فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قدس کی غاصب اور جابر صیہونی حکومت کے صدر اسحاق هرتزوگ نے اپنے پہلے دورہ متحدہ عرب امارات میں جو ابو ظہبی کے امیر محمد بن زاید کی دعوت پر انجام پا رہا ہے، محمد بن زاید کا شکریہ ادا کیا۔
قدس کی غاصب اور جابر صیہونی حکومت کے صدر نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے کہا کہ اس دورے میں متحدہ عرب امارات کے اعلی حکام سے ملاقات کروں گا۔
واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات نے دوہزار بیس میں غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے معاہدے پر دستخط کئے تھے اور اس کے بعد اس ملک میں صیہونی حکومت کا سفارت خانہ قائم کرکے تل ابیب کے ساتھ سفارتی تعلقات بھی برقرار کئے جس کے بعد سےاسلامی تعلیمات سے متصادم اقدامات کئے جا رہے ہیں۔
امریکہ کے دباو میں آ کر اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی برقراری کے بعد سے متحدہ عرب امارات میں اسلامی قوانین کی سراسر خلاف ورزیاں شروع ہو گئیں اورمتحدہ عرب امارات نے دباو میں آ کر 40 قوانین میں تبدیلیاں کیں جن میں شادی سے پہلے جنسی تعلقات قائم کرنے کو بھی جرائم کی فہرست سے نکال دیا گیا ۔اس کے علاوہ متحدہ عرب امارات نے، شراب نوشی، غیرت کے نام پر قتل جیسے قوانین میں نرمی کی ہے۔
متحدہ عرب امارات کے سرکاری میڈیا سے جاری بیان میں ہدایت کی گئی ہے کہ جوڑے باقاعدہ شادی سے قبل پیدا ہونے والے بچوں کو قانونی حیثیت دینے کے لیے فوری طور پر شادی کرلیں۔ بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر والدین بچے کو تسلیم نہیں کرتے اور اس کی دیکھ بھال نہیں کرتے تو ان پر فوجداری مقدمہ چلایا جائے گا جس کی سزا دو سال قید ہو سکتی ہے۔
قبل ازیں متحدہ عرب امارات میں شادی سے قبل جنسی تعلق قائم رکھنے اور بچوں کی پیدائش قابل گرفت جرم تھا تاہم اب صرف شادی کے بغیر پیدا ہونے والے بچوں کو نہ اپنانا جرم قرار دیا گیا ہے۔
متحدہ عرب امارات میں اسلامی تعلیمات مخالف نام نہاد اصلاحات کی تفصیلات بتدریج سامنے آ رہی ہیں۔ ان قوانین کا اطلاق یکم جنوری سے ہوا۔