سعودی ولی عہد نے بھی چہرے سے نقاب ہٹا دی، غاصب اسرائیل کے ساتھ تعلقات کا کیا اعتراف
Mar ۰۴, ۲۰۲۲ ۲۰:۰۸ Asia/Tehran
سعودی عرب اور صیہونی حکومت کے درمیان کھلی اور خفیہ تعلقات میں تبدیلی کے اشارہ کے بعد آخر کار اس ملک کے ولی عہد بن سلمان نے اسرائیل کے بارے میں شاہی حکومت کے اصل موقف کا اعتراف کرلیا ہے۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان جو اب تک اس بات سے پریشان تھے کہ معاہدہ ابراہم میں شمولیت کی وجہ سے عرب دنیا میں سعودی عرب کی پوزیشن خراب ہو سکتی ہے ، ایک غیر ملکی جریدے سے گفتگو کرتے ہوئے اپنی خاموشی توڑ دی ہے۔
امریکی جرید ایٹلانٹک کو انٹرویو دیتے ہوئے سعودی ولی عہدی محمد بن سلمان نے بڑی ڈھٹائی کے ساتھ کہا ہے کہ وہ اسرائیل کو اپنے ایک اتحادی کے طور پر دیکھتے ہیں اور بقول ان کے صیہونی حکومت کے ساتھ انکے مفادات بھی مشترک ہیں۔ بن سلمان نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ سعودی عرب اور اسرائیل نے مشترکہ مفادات کے حصول کے لیے بہت سے اقدامات بھی انجام دیئے ہیں۔
جس وقت سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے، اسرائیل اور عرب ملکوں کے درمیان تعلقات کی بحالی کے شرمناک معاہدے کو مثبت قرار دیا تھا کہ اسی وقت یہ کہا جا رہا تھا کہ متحدہ عرب امارات اور بحرین نے بن سلمان کی جانب سے ہری جھنڈی دکھائے جانے کے بعد ہی صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات قائم کیے ہیں۔ اسی زمانے میں ایسی خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ سعودی عرب عنقریب اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کر لے گا تاہم سعودی حکام اس کی مسلسل تردید کر رہے تھے۔
سرزمین حجاز پر حکمرانی کرنے والا قبیلۂ آل سعود کبھی کھلے بندوں اور کبھی خفیہ طور سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لیے اقدامات انجام دیتا رہا ہے اور حتی دونوں حکومتوں کے درمیان مذاکرات بھی ہوتے رہے ہیں۔
صیہونی طیاروں کے لیے فضائی حدود کھولنا، صیہونی وزیر جنگ کا پہلا دورۂ سعودی عرب، پہلے صیہونی طیارے کی ریاض میں لینڈنگ، سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان کئی ارب ڈالر مالیت کے معاہدوں پر دستخط، ایک اسرائیلی وفد کا دورۂ ریاض، صیہونی ٹولے کے ساتھ تعلقات کے قیام کی مخالفت کرنے والوں کی گرفتاریاں، یہ تمام اقدامات غاصب اسرائیل کے ساتھ آل سعود کے مکمل اور قریبی تعلقات کا منھ بولتا ثبوت ہیں۔