اربیل میں موساد کا اڈہ، ایرانی سائنسدانوں کو نشانہ بنانےکیلئے استعمال ہوتا تھا
عراق کے صوبہ دیالہ کی علماء مسلمین یونین کے سربراہ نے کہا ہے کہ اربیل میں موساد کے دفتر میں دہشتگرد عناصر بھرتی کئے جاتے تھے جو الحشدالشعبی کے کمانڈروں اور ایران کے ایٹمی سائنسدانوں کو نشانہ بناتے تھے۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق صوبہ دیالہ کی مسلم علماء کی تنظیم ، علماء المسلمین یونین کے سربراہ جبارالمعموری نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ اربیل اورعراق کے دیگرعلاقوں میں موساد کے اڈوں کی موجودگی پورے ملک کے عوام کے لئے باعث تشویش ہے کہا کہ اربیل میں موساد کے اڈے کے بارے میں ہر روزکوئی نہ کوئی اہم اور خطرناک حقائق سامنے آرہے ہیں۔
المعموری نے کہا کہ اربیل میں موساد کے اڈے کے بارے میں تمام حقائق رائے عامہ کے سامنے لانا چاہئے اور اس سلسلے میں فورا تحقیقات شروع ہونی چاہئے کیونکہ عراق کا آئین اس ملک میں صیہونی حکومت کی کسی بھی طرح کی موجودگی کا مخالف ہے۔
عراقی کردستان کے اربیل علاقے میں موساد کے دفتر پرسپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے حملے سے واضح ہوگیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنی سیکورٹی کے سلسلے میں پوری طرح سنجیدہ ہے اور جواقدام بھی اس کی سیکورٹی کے لئے خطرہ ہوگا اس کا جواب دیا جائے گا ۔
عراقی ذرائع نے اتوار کی صبح اربیل میں ایک ہولناک دھماکے کی آوازسنائی دینے کی خبردی تھی اور اعلان کیا تھا کہ شمالی عراق میں اربیل میں اسرائیل کی جاسوسی تنظیم موساد کے دو جدید ترین ٹریننگ سنٹر کو بیلسٹک میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا ہے۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے شعبہ رابطہ عامہ نے ایک بیان میں صیہونی حکومت کی سازشوں اور شرارت کے مرکزکو بیلسٹک میزائلوں کے ذریعے نشانہ بنانے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ کہا تھا کہ کسی بھی طرح کی شرارت کا سخت ، منھ توڑ اور تباہ کن جواب دیا جائے گا۔