باہمی اتحاد پر عراق کی شیعہ سیاسی جماعتوں کی کوآرڈینیٹر کمیٹی کی تاکید
عراق کی شیعہ کوارڈی نیٹر کمیٹی یا الاطار التنسیقی نے کہا ہے کہ صلاح و مشورہ جاری رہنا چاہئے اور صدر کے انتخاب کے لئے پارلیمنٹ کے مجوزہ اجلاس کا کورم پورا نہیں ہوگا۔
عراق کی سرکاری نیوزایجنسی واع کی رپورٹ کے مطابق شیعہ سیاسی جماعتوں کی کوآرڈینیٹر کمیٹی یا الاطار التنسیقی نے کہا ہے کہ عراق کے تمام سیاسی گروہوں کوسچے جذبہ حب الوطنی کا حامل ہونا چاہئے اور ملک کے مفادات کو مدنطر رکھنا چاہئے۔
عراقی شیعوں کی کوارڈی نیٹر کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ملت عراق کے مسائل و مشکلات، غیر دانشمندانہ پالیسیوں کے فقدان کے باعث روز بروز بڑھتے جا رہے ہیں کیونکہ عراق میں ڈیموکریسی کے لئے ضروری ہے کہ پارلیمنٹ تشکیل پائے جو قانون پاس کرتی ہے اور حکومت کی کارکردگی پر نظر رکھتی ہے۔
عراق کی شیعہ سیاسی جماعتوں کے کوآرڈینیٹر کمیٹی یا الاطارالتنسیقی نے کہا کہ اس وقت پارلیمنٹ کا اجلاس بلانے کے لئے جو دباؤ ڈالا جا رہا ہے اس کا کورم پورا نہیں ہے اور اس طرح کے اجلاس کا انعقاد عراق کی اکثریتی آبادی کے نمائندہ دھڑے کی حق تلفی کا باعث بنے گا اور اس کی بنا پر ان کے اندر مزید شگاف و اختلاف پیدا ہوگا جو مزیدانتشار و تفرقہ کا باعث ہوگا۔
شیعہ کوارڈی نیٹر کمیٹی نے کہا کہ اخلاقی ذمہ داری کی بنا پر کوشش کی گئی کہ شیعہ گروہ اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں ۔ بیان میں دیگر تمام سیاسی گروہوں سےبھی مطالبہ کیا گیا کہ مذاکرات کی میز پر آئیں اور مختلف مسائل کو قوم پرستی کے جذبے اور مثبت طریقے سے حل کریں ۔
عراق کے صدر گروہ ، اہلسنت کے السیادہ گروہ اور کردوں کی کردستان ڈیموکریٹک پارٹی نے مل کر انقاذ الوطن یا نجات وطن نامی اتحاد تشکیل دیا ہے اور ریبر احمد کو منصب صدارت کے لئے اور جعفرالصدر کو وزیراعظم کے عہدے کے لئے نامزد کیا ہے۔
درایں اثنا میڈیا ذرائع نے پارلیمنٹ میں عراقی پیٹریاٹک یونین آف کردستان اور شیعہ کوارڈی نیٹر کمیٹی کے ساتھ اتحاد ہوجانے کی خبردی ہے۔ سومریہ نیوزایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پیٹریاٹک یونین آف کردستان کے رکن غیاث السورجی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پیٹریاٹک یونین کے رہنماؤں نے ایک طویل اجلاس میں فیصلہ کیا ہےکہ وہ پارلیمنٹ میں کوارڈی نیٹر کمیٹی کا ساتھ دیں گے۔
پیٹریاٹک یونین آف کردستان کے رہنما غیاث السورجی نے کہا کہ اسی بنا پر ان کی پارٹی نےسنیچر کو ہونے والے پارلیمانی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو صدر کے انتخاب کے لئے منعقد ہونے والا ہے۔
عراق میں اکتوبردوہزار اکیس میں پارلیمانی انتخابات ہوئے تھے تاہم اس ملک کی سیاسی جماعتیں اب تک حکومت تشکیل دینے اور ملک کو سیاسی بحران سے باہر نکالنے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہیں۔