Mar ۲۷, ۲۰۲۲ ۰۹:۲۴ Asia/Tehran
  • فائل فوٹو
    فائل فوٹو

فلسطین میں یوم الارض ایک ایسے وقت منایا جا رہا ہے جب مظلوم فلسطینی قوم کے حقوق پچھلے ستر برس سے زائد عرصے سے جاری غاصبانہ قبضے، اسرائیل کے مجرمانہ اقدامات اور بین الاقوامی اداروں کی خاموشی کی وجہ سے مسلسل پامال ہو رہے ہیں۔

المیادین ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق مختلف علاقوں میں ہونے والے مظاہروں میں فلسطینیوں نے اپنے آبائی علاقوں میں واپسی کے حق پر زور دیا اور صیہونی حکومت کے ذریعے انجام پانے والی غیر قانونی آباد کاری اور جارحیتوں کے خلاف مزاحمت پر تاکید کی۔

فلسطین کی اسلامی جہاد تحریک، حماس اور دیگر جماعتوں نے اس بات پر زور دیا کہ یوم الارض کے موقع پر ہماری قوم کا پیغام یہ ہے کہ فلسطین میں واپسی کے حق کی پاسداری کی جائے۔ فلسطینی تنظیموں کے بیان میں آیا ہے کہ وہ صیہونی حکومت کو اس بات کی قطعی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ انہیں انکی زمینوں پر قبضہ کر لے۔ بیان میں اعلان کیا گیا ہے کہ 30 مارچ کو یوم الارض کی مناسبت سے ایک عظیم الشان تقریب کا اہتمام کیا جائے گا۔

یوم الارض دراصل مسئلہ فلسطین کے انسانی پہلوؤں  کو اجاگر کرنے کی غرض سے منایا جاتا ہے اور یہ ایک قوم کی سرزمین پر ناجائز قبضے اور اس کے حقوق  پر ڈاکہ زنی کی مذمت اور اس کے خلاف آواز بلند کرنے کا دن ہے۔

اس پس منظر میں یوم الارض فلسطین، صرف غاصبانہ قبضے کی مذمت ہی نہیں بلکہ، سینچری ڈیل جیسی سازشوں کے مقابلے میں، جسے امریکہ اسرائیل اور اس کے اتحادی عملی جامہ پہنانے کی کوشش کر رہے ہیں، امت مسلمہ کی بیداری کی علامت ہے۔

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ فلسطین کی مظلوم قوم کو اس ظلم سے نجات دلانا، انسانی، مذہبی اور اخلاقی فریضہ ہے اور عالمی برادری کے ایک رکن کی حیثیت سے دنیا کے ہر سماج اور معاشرے کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس ظلم کے خلاف اور فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت میں اپنی آواز بلند کرے۔

واضح رہے کہ صیہونی حکام نے 30 مارچ 1976 کو مقبوضہ فلسطین کے علاقے الجلیل فلسطینیوں کے ہزاروں ایکڑ اراضی پر غاصبانہ قبضہ کیا تھا۔

ٹیگس