اسرائیلیوں کا خوف، اگر فلسطینی انتظامیہ کے فوجی افسروں نے ہتھیار اٹھا لیا تو؟
ایک اسرائیلی اخبار نے لکھا ہے کہ خطرہ اس بات کا ہے کہ فلسطینی انتظامیہ کے کچھ فوجی افسراں اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ جھڑپوں میں شامل ہو جائیں۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی اخبار جیروزلم پوسٹ نے جمعرات کے اپنے شمارے میں لکھا کہ فلسطینی انتظامیہ کو وسیع پیمانے پر تنقیدوں کا سامنا ہے کیونکہ اس نے اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ جھڑپوں کا انہیں حکم نہیں دیا ہے۔
اسرائیلی اخبار لکھتا ہے کہ فلسطینیوں کا خیال ہے کہ مغربی کنارے پر حالیہ ہفتے کے دوران بڑی تعداد میں ہونے والی شہادتیں، اسرائیل کے ساتھ رام اللہ کی سیکورٹی ہماہنگی کا نتیجہ ہے۔
اسرائیلی اخبار لکھتا ہے کہ مختلف تنظمیوں، پارٹیوں اور گروہوں کی جانب سے سیکورٹی ہماہنگی ختم کئے جانے کے مطالبے کے باوجود رام اللہ نے ان مطالبات کو نظر انداز کیا ہے جس کی وجہ سے اس شدید تنقیدوں کا سامنا ہوا اور اس پر شدید دباؤ ہے اور ممکن ہے کہ کچھ فوجی افسروں کو اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ تصادم کی اجازت بھی مل جائے۔
مذکورہ رپورٹ میں آیا ہے کہ 2000 میں فلسطین کے دوسرے انتفاضہ کے آغاز میں بڑی تعداد میں فلسطینی انتظامیہ کے فوجی افسران، مغربی کنارے میں اسرائیل کے ساتھ مسلحانہ جھڑپوں میں شامل ہو گئے تھے اور 1996 میں صیہونیوں نے مسجد الاقصی کے نیچے ایک نئی سرنگ کا افتتاح کیا جس کے رد عمل کے طور پر شدید جھڑپیں شروع ہو گئی تھیں۔