مسجد الاقصی پر صیہونی فوجیوں کے حملے پر شدید رد عمل
فلسطین کی تحریک جہاد اسلامی نے کہا ہے کہ اگر صیہونی دشمن مقبوضہ بیت المقدس میں جارحیت سے دستبردار نہیں ہوگا تو اسے شدید جنگ کا سامنا کرنا پڑے گا۔
تحریک جہاد اسلامی فلسطین کے میڈیا سیل کے سربراہ داوود شہاب نے ایک خطاب میں صیہونی حکومت کے دشمنانہ اقدامات کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو بحال کرنے کی کوششیں جتنا زیادہ ہوں گی، قدس کی غاصب صیہونی حکومت فلسطینیوں کے قتل اور ان کے خلاف جارحیت کے لئے اتنا ہی گستاخ ہوگی اور وہ بیت المقدس میں اپنی دشمنانہ پالیسیوں میں اضافہ اور آبادی کا تناسب اپنے حق میں تبدیل کرنے کے لئے اپنے اقدامات تیز کردے گی۔
تحریک جہاد اسلامی کے رہنما نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کی برقراری فلسطین، بیت المقدس اور مسجد الاقصی کے خلاف خیانت ہے اور جن ممالک نے اس حکومت کے ساتھ اپنے تعلقات کو برملا کردیا ہے وہ صیہونی دشمن کے جرائم و جارحیت میں برابر کے شریک ہیں، کہا کہ جمعے کو جو کچھ ہوا وہ مسجدالاقصی پر جارح صیہونیوں کی سازش کا ہی ایک حصہ تھا لیکن فلسطینی نمازیوں نے اپنی استقامت و پائیداری سے اس سازش کو ناکام بنا دیا۔
تحریک جہاد اسلامی فلسطین کے میڈیا سیل کے سربراہ نے دنیا کی حریت پسندوں سے صیہونی حکومت کے ساتھ اپنے حکمرانوں کی جانب سے تعلقات کی برقراری کے اقدام کی مخالفت کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بعض حکومتوں نے غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ اپنے تعلقات برقرار کر لئے ہیں تاہم ایسے ممالک اور حکومتیں بھی ہیں جو ملت فلسطین کے ساتھ کھڑی ہیں اور ہماری حمایت کر رہی ہیں اور اس سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران نے اب تک فلسطینی کاز اور استقامت کی حمایت و مدد کرنے میں کوئی دریغ نہیں کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ مسجد الاقصی اور مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینی روزہ داروں پر صیہونی فوجیوں کے وحشیانہ حملے پر مختلف حلقوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ علاقے کی سبھی استقامتی تنظیموں منجملہ عراق، یمن، لبنان کی استقامتی تنظیموں اور بحرین اور اردن کی مختلف جماعتوں نے مسجد الاقصی پر غاصب صیہونی فوجیوں کے حملے کی شدید مذمت کی۔
جمعے کو غاصب صیہونی فوجیوں نے مسجد الاقصی اور مقبوضہ بیت المقدس میں روزہ دار فلسطینیوں پر حملہ کرکے دو سو چوبیس فلسطینیوں کو زخمی کردیا تھا۔ تاہم تازہ ترین اطلاعات کے مطابق زخمیوں کی تعداد بڑھ کر تین سو چوالیس ہوگئی ہے۔