ریاض میں یمن کی نام نہاد صدارتی کونسل کا پہلا ہی اجلاس منسوخ
سعودی عرب کی جانب سے یمن کی نام نہاد صدارتی کونسل کے اراکین کی تقریب حلف برداری کے لئے پہلا اجلاس ناکام ہو گیا ہے۔
ایسی حالت میں کہ جب یمن کی مفرور و مستعفی حکومت میں شامل بعض سیاسی گروہ اپنے حصے کا مطالبہ کر رہے تھے ریاض حکومت نے یمن کی کٹھ پتلی صدارتی کونسل کے اراکین کو ان کے عہدوں کا حلف دلانے کے لئے اجلاس طلب کیا تھا جو ناکام ہو گیا۔
صنعا کی مرکزی حکومت نے سعودی عرب کے اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔ یمن کی مفرور و مستعفی حکومت کے سابق سربراہ منصور ہادی نے گزشتہ ہفتے ایک غیر متوقع فیصلے میں عین اس وقت جب وہ ریاض میں سعودی ولیعہد محمد بن سلمان کے مہمان تھے اپنے نائب علی محسن الاحمر کو معزول کر کے اقتدار صدارتی کونسل کے سپرد کردیا تھا اور رشاد العلیمی کو اس کا سربراہ مقرر کیا تھا۔
سعودی عرب سے وابستہ یمن کی صدارتی کونسل جو یمن میں ریاض اور امارات سے وابستہ گروہوں کے درمیان اتحاد و یکجہتی قائم کرنے کی کوشش کرنے کے مقصد سے تشکیل دی گئی ہے، شدید اختلافات کا شکار ہوگئی یہاں تک کہ اس کا پہلا اجلاس منسوخ کرنا پڑا۔
رشاد محمد العلیمی کی سربراہی میں تشکیل پانے والی اس کونسل نے جو سات اراکین پر مشتمل ہے، یمن کے مفرور صدر منصور ہادی اور ان کے نائب کے تمام اختیارات اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے۔ رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ صدارتی کونسل کے پہلے اجلاس میں جو اراکین کے درمیان شدید اختلافات کے باعث منسوخ ہوگیا، امارات سے وابستہ اراکین نے اپنا حصہ لینے کے لئے مستعفی حکومت کی جگہ نئی کابینہ کی تشکیل اور وزیروں، سفیروں نیز فوجی و سیکورٹی سربراہوں کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کرنا شروع کر دیا۔
رپورٹ کے مطابق اس سے قبل یمنی ذرائع ابلاغ نے رپورٹ دی تھی کہ سعودی عرب نے یمن کے مفرور صدر منصور ہادی کو ان کے عہدے سے ہٹانا چاہتا ہے جنہیں اس نے ایک عرصے سے ریاض میں خانہ قید کر رکھا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ صدارتی کونسل کا قیام یمن کے مفرور صدر کی حکومت کے خاتمے کے مترادف ہے اور صنعا کی نیشنل سالویشن حکومت نے بھی اسے غیر قانونی قرار دیا ہے اور تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ نئی صدارتی کونسل یمن کے آئین کے مطابق نہیں اور اس کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔