صیہونی میڈیا تک پر طاری ہے فلسطینیوں کا خوف
صہیونی میڈیا، مزاحمتی رہنماؤں کے قتل کے نتائج سے خوفزدہ ہے۔
فارس نیوز ایجنسی کے مطابق، عبرانی زبان کے ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی ہے کہ صیہونی حکومت کے سیکورٹی اداروں نے سفارش کی ہے کہ غزہ میں تحریک حماس کے سربراہ یحییٰ السنور کو سیکورٹی خدشات کے پیش نظر قتل نہ کیا جائے۔
خبروں کی تجزیاتی ویب سائٹ العربی الجدید کے مطابق صہیونی اخبار یدیعوت آحارنوت نے اس طرح کے اقدام کی تردید کرتے ہوئے لکھا کہ یہ قتل ایک مکمل فوجی جنگ شروع ہونے کا سبب بنے گا اور اسرائیل کو غزہ کے میدان جنگ میں مصروف کر دے گا۔ اخبار لکھتا ہے کہ اس کے علاوہ لبنان کے ساتھ شمالی سرحد پر تنازع کا ایک اور محاذ کھلنے کا امکان ہے۔
مقبوضہ علاقوں کی موجودہ صورتحال کی وضاحت کرتے ہوئے اخبار کے فوجی امور کے تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ فلسطین کے حوالے سے اسرائیل کی پالیسی ہمیشہ غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے کے درمیان ہماہنگی اور رابطہ منقطع کرنے کی رہی ہے۔ لہذا ہم اسرائیل میں فوج اور عوامی تحفظ کے اداروں کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ یحییٰ السنور کو قتل کرنے کے آپشن پر عمل نہ کریں کیونکہ موجودہ حکومتی اہلکار، بشمول نفتالی بینیت اور بنی گانتز، بھی پچھلی پالیسیوں یعنی غزہ اور مغربی کنارے کے درمیان فاصلے پر عمل پیرا رہنے پر ہی تاکید کرتے ہیں۔
صیہونی نامہ نگار نے بینیت حکومت کی جانب سے اس پالیسی پر عمل پیرا ہونے کو صیہونی بستیوں میں حالیہ مزاحمتی کارروائیوں کے معمول کا عمل قرار دیا اور تسلیم کیا کہ حکومت غزہ میں امن کی کوشش کر رہی ہے اور وہ کھلے تنازع کے خوف سے کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے یحیی السنور کے قتل کو صیہونی حکومت کی کابینہ میں تفرقہ پیدا ہونے کا سبب قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ غزہ میں حماس کے رہنما کے قتل کے بعد ایک نیا تنازعہ پیدا کرنے کا مطلب، موجودہ تل ابیب حکومت کا خاتمہ ہوگا۔