شیرین ابو عاقلہ فلسطینیوں کی مظلومیت کی گواہ تھیں: حسن نصر اللہ
حزب اللہ لبنان کے جنرل سکریٹری نے صیہونی مسلح فورسز کے ہاتھوں الجزیرہ ٹی وی چینل کی نامہ نگار کی شہادت پر تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ شہید فلسطینی عوام کی مظلومیت کی گواہ تھی۔
سید حسن نصراللہ نے کہا جن لوگوں نے صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات بحال کر لئے ہیں، انہیں آج شرمسار ہونا چاہیئے۔ سید حسن نصراللہ نے جمعے کو اپنی تقریر کے آغاز میں جنین میں صیہونیوں کے جرائم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شیرین ابو عاقلہ صیہونی دشمن کے جرائم اور فلسطینی عوام کی مظلومیت کی گواہ تھیں۔
انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے جسے شرمندہ و شرمسار ہونا چاہیئے وہ لوگ ہیں جو ہماری قوموں کو یہ سمجھانا چاہتے ہیں کہ اسرائیل کا وجود نارمل ہے اور اس کے ساتھ مل کر رہنا چاہیئے۔ حسن نصراللہ کا اشارہ سعودی ولیعہد بن سلمان کے کچھ سال پہلے امریکی میڈیا میں دیئے گئے اس بیان کی طرف تھا جس میں بن سلمان نے دعوی کیا تھا کہ خطے میں اسرائیل کا وجود اور صیہونیوں کا غاصبانہ قبضہ نارمل سی بات ہے اور ان کا فلسطینی کی سرزمین پر حق ہے۔
حزب اللہ لبنان کے جنرل سکریٹری نے کہا کہ شیرین ابو عاقلہ کی شہادت کا اہم پیغام یہ ہے کہ وہ عیسائی تھی، پیغام یہ ہے کہ اسرائیلی دشمن عیسائی اور مسلمان دونوں کو قتل کرتا ہے، انکے مقدسات پر حملے کرتا اور انکے مکانات کو مسمار کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہ شہید شیرین کی شہادت کا یہ پیغام ہے کہ سبھی کو نسل پرست و غیر انسانی صیہونی حکومت کی پالیسی سے خطرہ ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے اپنے خطاب میں اسلامی جمہوریہ ایران اور شام کی بھی قدردانی کی۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کا ذکر بھی ضروری ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور شام نے لبنان میں دہشتگردوں کی شکست میں مدد کی اور ہم ان کی مدد سے دہشتگردی کے خطرے کو لبنان اور لبنانیوں سے دور کرنے میں کامیاب رہے۔