دشمن کا مقصد یمنی عوام کی طاقت کو کمزور کرنا ہے
یمن کے ایک فوجی ذریعے نے جارح سعودی اتحاد کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا سلسلہ جاری رہنے کی خبر دی ہے
یمن میں جنگ بندی سمجھوتے پر دو اپریل سے عمل درآمد شروع ہوا ہے تاہم جارح سعودی اتحاد ہر روز اس کی خلاف ورزی کررہا ہے۔
یمن کے ایک فوجی ذریعے نے سنیچر کی شب المسیرہ ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے اعلان کیا کہ جارح سعودی اتحاد اور اس کے زرخرید ایجنٹوں نے گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران یمن جنگ بندی معاہدے کی ایک سو چونتیس بار خلاف ورزی کی ہے ۔
یمنی ذرائع کے اعلان کے مطابق جارح سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں اور ڈرون طیاروں نے مآرب ، تعز ، حجہ ، الجوف ، صعدہ ، الصانع اور البیضا صوبوں کی فضاؤں میں جاسوسی پروازیں انجام دیں جبکہ توپوں سے گولہ باری کی اور راکٹ حملے بھی کئے ۔
جارج سعودی اتحاد اور اس کے زرخریدوں نے صوبہ حجہ ، مآرب ، صعدہ، الضلعیہ اور البیضاء صوبوں میں بعض اہداف کو بھی حملوں کا نشانہ بنایا ۔
یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ہانس گرانڈبرگ نے یکم اپریل کو یمن میں دومہینے کی جنگ بندی کی خلاف ورزی کی خبردی تھی۔
گرانڈبرگ نے ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا تھا کہ یمن کی نیشنل سالویشن حکومت اور جارح سعودی اتحاد نے اقوام متحدہ کی تجویزپر دومہینے کے جنگ بندی سمجھوتے پر دستخط کئے ہیں جس پر دواپریل شام سات بجے سےعمل درآمد شروع ہوجائے گا۔
یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے یاد دہانی کرائی کہ اس جنگ بندی کا مقصد یمن کے عوام کو تشدد اور تکلیف و اذیت سے باہر نکالنا بالخصوص اس ملک میں جنگ کے خاتمے کے لئے ایک امید پیدا کرنا ہے۔
درایں اثنا یمنی حکام نے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کی جانب سے دومہینے کی جنگ بندی کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے یاد دلایا ہے کہ جب تک فریق مقابل جنگ بندی کی پابندی کرتا رہے گا اس وقت تک یمنی بھی فوجی کارروائیاں روکے رکھیں گے اور اس کی پابندی کریں گے۔ یمنیوں کے اعلان کے مطابق یہ جنگ بندی فوجی کارروائیاں روکنے ، پروازوں کے لئے صنعا انٹرنیشنل ایر پورٹ کھولنے اورایندھن کے حامل بحری جہازوں کے لئے الحدیدہ بندرگاہوں کو کھولنے پر مشتمل ہے۔
سعودی عرب، امریکہ متحدہ عرب امارات اور چند دیگر ممالک کی مدد وحمایت سے مارچ دوہزار پندرہ سے یمن کے خلاف فوجی جارحیت کے ساتھ ہی اس ملک کا بری، بحری اور فضائی محاصرہ بھی کئے ہوئے ہے ۔ یمن میں سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی جنگ و جارحیت کے باعث اب تک لاکھوں یمنی شہید اور زخمی ہوچکے ہیں جبکہ چالیس لاکھ سے زیادہ بےگھر اور دربدر ہو چکے ہیں۔
سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی جارحیت، وحشیانہ حملوں اور بمباری کے باعث یمن کی پچاسی فیصد سے زیادہ بنیادی تنصیبات تباہ ہوچکی ہیں اور اس ملک کو غذاؤں اور دواؤں کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلان کے مطابق یمن کو دنیا کے بدترین انسانی بحران کا سامنا ہے اور اس وقت اس ملک کی اسّی فیصد سے زیادہ آبادی کو بنیادی ضرورت کی چیزیں میسر نہیں ہیں ۔