اسرائیلی اخبار کا اعتراف، ایران کے جوہری پروگرام کو روکا نہیں جا سکتا؟
اسرائیلی اخبار کا کہنا ہے کہ اسرائیل، سائنسدانوں کو قتل کرکے ایران کے جوہری پروگرام کو نہیں روک سکتا۔
ایک اسرائیلی اخبار نے خبر دی ہے کہ صیہونی حکومت ایرانی سائنسدانوں اور ماہرین کو قتل کرکے ایران کے ایٹمی پروگرام کو نہیں روک سکتی۔
فارس نیوز ایجنسی کے مطابق صیہونی اخبار Haaretz نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ ایرانی ماہرین اور سائنسدانوں کے خلاف صیہونی حکومت کی دہشت گردانہ کارروائیاں بے سود ہیں۔
اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سائنسدانوں، انجینئروں اور ایران کے ایٹمی پروگرام کے بانی اور قائم کرنے والے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے دیگر ماہرین کے قتل کے بعد ان ٹارگٹ کلنگ کے نفع و نقصان کا مطالعہ کرنا بہت ضروری ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اس کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام کو روکنا تھا۔ یہ یقین کے ساتھ کہا جا سکتا ہے کہ یہ پروگرام کسی ماہر یا ماہرین کے گروپ پر منحصر نہیں ہے۔ چاہے یہ لوگ نیوکلیئر فزکس کے جینئس اور نابغہ ہی کیوں نہ ہوں۔
Haaretz کے مطابق، ایران ایک وسیع انفراسٹرکچر کی مدد سے ایک جدید ایٹمی پروگرام تیار کرنے میں کامیاب رہا ہے جس میں سائنسدان، تکنیکی ماہرین اور شمالی کوریا، چین، پاکستان اور روس جیسے ممالک کی امداد اور یورپی ممالک کی نجی کمپنیاں شامل ہیں۔
ہارٹص نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ جو بھی یہ مانتا ہے کہ ایک سائنسدان کے قتل سے ایران پر قدغن لگ جائے گا وہ جھوٹ بول رہا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر صیہونی حکومت کا مقصد انٹیلیجنس کی برتری کا مظاہرہ کرنا ہے جو اسے تہران کے قلب میں کسی ہدف کو تلاش کرنے اور اسے قتل کرنے کے قابل بناتی ہے تو یہ پالیسی مبہم ہے۔ اخبار لکھتا ہے کہ صرف انٹیلی جنس صلاحیت کا مظاہرہ کرنے سے کوئی حکمت عملی یا اسٹریٹجک ہدف حاصل نہیں کیا جا سکتا۔
ہارٹص نے مزید لکھا کہ اگر صیہونی حکومت، امریکی حکومت کو یہ باور کرانا چاہتی ہے کہ وہ ایران کے خلاف تنہا جنگ جاری رکھے گی، چاہے کوئی نیا جوہری معاہدہ ہو جائے یا مغرب کے ساتھ مذاکرات کو روکنے کے لیے ایرانی ماہرین کو قتل ہی کیوں نہ کرنا پڑے۔ اس طرح کے اقدامات غیر ضروری اور نقصان دہ ہیں کیونکہ ایران کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شامل ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ اندرونی تحفظات پر منحصر ہے جن کا دہشت گردی کی کارروائیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔