شام میں غاصبانہ قبضہ برقرار رکھنے پر امریکا اور ترکی کا اصرار
شامی حکومت کا کہنا ہے کہ دہشت گردانہ جنگ اور ترکی و امریکا کا غاصبانہ قبضہ شامی عوام کے مصائب و آلام میں روز افزوں اضافہ کررہا ہے اس کے باوجود یہ دونوں ممالک شام میں اپنا غاصبانہ قبضہ جاری رکھنے پر اڑے ہوئے ہیں
اقوام متحدہ میں شام کے مستقل مندوب بسام صباغ نے معذوروں کے حقوق سے متعلق ایک اجلاس میں کہا کہ شام کے خلاف مغربی ملکوں کے خودسرانہ اقدامات کی وجہ سے شامی حکومت معذور اور ضرورت مند افراد کو ضروری خدمات نہیں پہنچا پارہی ہے یا پھرخدمات رسانی کا عمل کافی سست روی سے انجام پاتا ہے -
شامی مندوب نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ معذور افراد کے حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کے کنونشن کو شام نے دو ہزار نو میں منظوری دی تھی اور شام کے قانون کے مطابق جو اقوام متحدہ کے کنونشن کے ہی مطابق ہے پھر بھی اس پر پوری طرح کام نہیں ہوپارہا ہے کہا کہ شام کے قانون نے اس سلسلے میں ہر طرح کی تفریق کو مسترد کردیا ہے۔ شامی مندوب نے کہا کہ شامی حکومت اس سلسلے میں اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ پورا تعاون کررہی ہے ۔
اس درمیان اطلاعات ہیں کہ ترک فوج نے شام کے دوسرے بڑے شہر حلب کے شمال میں واقع غصن الزیتوں میں بھاری فوجی ساز و سامان روانہ کئے ہیں - شامی ذرائع کا کہنا ہے کہ ترک فوج کا ایک بڑا قافلہ توپ، ٹینک اور بکتر بندگاڑیوں کے ہمراہ شام کے صوبہ ادلب کی شمالی گذر گاہ باب السلامہ سے حلب کے شمالی علاقے غصن الزیتون میں داخل ہوا ہے -
ادھر شمالی رقہ سے بھی خبریں آرہی ہیں کہ ترک فوج اس علاقے پر اپنے توپ کے حملے جاری رکھے ہوئے ہے- شام کے شمالی علاقوں کے باشندے ترکی اور اس کے حمایت یافتہ گروہوں کے حملوں اور خطرات سے تنگ آچکے ہیں اور انہوں نے بارہا مظاہرے کر کے ترک فوج کی شام سے واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔ شامی حکومت نے بھی بارہا امریکا اورترکی کی فوجی موجودگی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ان فوجوں کے فوری انخلا کا مطالبہ کیا ہے۔
شام کا بحران دوہزار گیارہ میں امریکا اور اس کے علاقائی اتحادیوں خاص طور پر سعودی عرب کے ذریعے شروع کیا گیا تھا جب ان ملکوں نے دنیا کے مختلف ممالک کے دہشت گردوں کو مسلح کرکے شام روانہ کیا تھا لیکن شامی فوج اور عوام کی استقامت، روسی فوج کی مدد اور ایران کی فوجی مشاورت سے شام نے دہشت گرد گروہوں خاص طور پر داعش اور جبہتہ النصرہ کی کمرتوڑ دی ہے اور باقی بچے گروہوں کا بھی صفایا کیا جارہا ہے۔ اس پورے عرصے میں امریکا ، سعودی عرب، اسرائیل اور ترکی نے شام میں جنگ کے شعلے بھڑکائے رکھنے کی پوری کوشش کی جس کے نتیجے میں دسیوں لاکھ شامی باشندے بے گھر ہوئے ہیں ۔