اربیل میں امریکی فوجی اڈے پر پھر حملہ
عراقی ذرائع نے عراقی کردستان علاقے میں واقع الحریر ایئر بیس پر دھماکے کی آواز کی اطلاع دی ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: فارس نیوز ایجنسی کے مطابق، عراقی ذرائع نے آج جمعے کے روز اطلاع دی ہے کہ اربیل کے قریب امریکی اڈے پر کئی دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جسے الحریر بیس کے نام سے جانا جاتا ہے۔
السومریہ ویب سائٹ نے لکھا کہ بیس کے اندر ’سی ریم‘ «C-ram» ایئر ڈیفنس سسٹم فعال ہو گیا اور اس نے فائرنگ شروع کردی۔ ابھی تک یہ پتہ نہیں چل سکا ہے کہ حملہ ایئربیس پر ہوا ہے یا فوجی مشقیں یا چاند ماری ہو رہی ہے۔
اس حوالے سے صابرین نیوز چینل نے اربیل کے ضلع الحریر کے گورنر کے حوالے سے بتایا ہے کہ فضائی دفاعی نظام کو فعال کرنے کی وجہ فوجی مشقیں اور چاند ماری تھی۔
الحریر ایئربیس اربیل سے 75 کلومیٹر مشرق میں واقع شقلاوا کے علاقے میں واقع ہے اور یہ ایرانی سرحد سے قریب ترین امریکی اڈہ ہے جو تقریباً 115 کلومیٹر دور ہے۔
امریکی فوج نے 2015 میں اس اڈے کو داعش کے خلاف جنگ کے لیے استعمال کرنا شروع کیا تھا۔ یہ اڈہ دفاعی میزائلوں، لڑاکا طیاروں اور جدید ریڈارز سے لیس ہے۔
اڈے پر امریکی فضائی دفاعی سرگرمیاں ایک ایسے وقت میں ہوتی ہیں جب عراق میں قابض امریکی فوج کے لاجسٹک قافلوں، اڈوں اور مقامات کو وقتاً فوقتاً نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اسی سلسلے میں ایک اور اہم امریکی اڈے عین الاسد کو 10 جون کو چھ 122 ایم ایم سی میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا۔ ایک ڈرون طیارے نے بھی گزشتہ ہفتے الحریر ائیربیس کو نشانہ بنایا۔