شامی عوام نے پھر امریکی فوجیوں کو آگے بڑھنے سے روکا
شام کے عوام نے شمال مشرقی شام کے حسکہ صوبے میں واقع شہر قامشلی میں دہشتگرد امریکی فوجی کاررواں کے داخلے کو روک دیا ہے ۔
سانا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شام کے شہر قامشلی کے عوام نے ایک بار پھر اپنے ملک میں غیر قانونی طور پر درآئے دہشتگرد امریکیوں کو اپنے علاقے میں داخل ہونے سے روک دیا اور انہیں واپس جانے پر مجبور کر دیا۔ دہشتگرد امریکی فوجیوں کا کاروان 4 بکتر بند گاڑیوں پر مشتمل تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی شام کے صوبے الحسکہ کے مضافاتی علاقوں "تل اسود" اور “حامو” کے عوام نے امریکہ کی فوجی گاڑیوں کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کر کے انہیں پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ الحسکہ میں شامی عوام اب تک دسیوں بار امریکی دہشتگرد فوجیوں کو اپنے علاقے میں گھسنے سے روک کر انہیں لوٹنے پر مجبور کر چکے ہیں۔
امریکی فوجی اور ان سے وابستہ دہشتگرد عناصر ایک عرصے سے شمالی اور مشرقی شام میں غیرقانونی طور پر موجود ہیں اور شام کا تیل لوٹنے کے ساتھ ہی اس علاقے کے باشندوں اور وہاں تعینات شامی فوجیوں و سیکورٹی اہلکاروں کے خلاف جارحانہ اور اشتعال انگیز اقدامات انجام دے رہے ہیں ۔
شام کے حکام نے بارہا کہا ہے کہ شام میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے اقدامات غاصبانہ قبضے کے مترادف ہیں۔ شام کا بحران دو ہزار گیارہ میں سعودی عرب، امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے حمایت یافتہ دہشتگرد گروہوں کی یلغار کے بعد شروع ہوا ہے۔ اس بحران کا مقصد علاقے میں طاقت کا توازن صیہونی حکومت کے مفاد میں تبدیل کرنا تھا جس میں تاحال امریکا اور اس کے اتحادیوں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔