صنعا ایئرپورٹ کی سرگرمیاں بحال ہوں: یمن کے وزیر صحت کی اپیل
یمن کے وزیر صحت نے صنعا ایئرپورٹ سے پروازوں کی فوری بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے اسے یمنی شہریوں کے علاج و معالجے کے لئے انتہائی ضروری قرار دیا ہے۔
المسیرہ نیوز چینل کے مطابق، یمن کے وزیر صحت طہ المتوکل نے کہا ہےکہ صنعا ایئرپورٹ اور الحدیدہ بندرگاہ کا طبی وسائل اورادویات درآمد کرنے میں کلیدی کردار ہے تاہم سعودی اتحاد نے دونوں راستوں کو بند کرکے یمنی عوام کے لئے مسائل کھڑے کر دئے ہیں ۔
یمن کے وزیر صحت نے مزید کہا کہ یمن کو مدتوں سے شدید بمباری اور ناکہ بندی کا سامنا ہے جس کے نتیجے میں پیچیدہ قسم کی دماغی اور جینیاتی بیماریاں زور پکڑ رہی ہیں۔
یاد رہے کہ جنگ بندی معاہدے کے تحت ہر ہفتے کم از کم یمن سے دو پروازوں کو مصر اور اردن کے لئے روانہ ہونا تھا لیکن سعودی جارح اتحاد نے معاہدے کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے صنعا ایئرپورٹ کی تمام پروازوں کو نامعلوم مدت کے لئے معطل کرنے کا اعلان کردیا۔
دریں اثنا یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے پیر کی رات کو کہا کہ عوام نے ثابت کردیا ہے کہ جمہوریہ یمن بدستور باقی ہے اور دنیا کی کوئی بھی طاقت اسے ختم یا نقشے مٹا نہیں سکتی۔ انہوں نے اسے ناممکن قرار دیا۔ مہدی المشاط نے یمن کی فوج کے پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دشمن مایوس ہوچکا ہے اور اس لئے ان کی کوشش ہے کہ یمنی عوام کو ان کی حق خود ارادیت، آزادی اور اقتدار اعلی سے محروم رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن طاقتیں یہ ہدف حاصل کرنے کے لئے تشہیراتی مہم اور غلط بیانیوں کا سہارا لے رہے ہیں تاہم انہیں یاد رکھنا چاہئے کہ یمنی عوام، صبر، بصیرت، بیداری اور ہوشیاری کے ہتھیار سے لیس ہیں جس سے دشمنوں کی سازشوں پر پانی پھیر دیا جائے گا۔ مہدی المشاط نے اس موقع پر یمن کے دفاع کے لئے فوج اور عوامی رضاکار فورس کی مکمل تیاری کا بھی اعادہ کیا۔
یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ نے عمان کے ایک وفد سے بھی ملاقات کی ۔ ملاقات کے دوران انہوں نے زور دیکر کہا کہ جارحیت اور محاصرے کا خاتمہ تمام یمنی شہریوں کا مطالبہ ہے جس کے لئے صنعا بین الاقوامی ایئرپورٹ اور حدیدہ بندرگاہ کی ناکہ بندی کا خاتمہ اور تیل اور گیس کی برآمدات سے تنخواہوں کی ادائیگی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان اقدامات سے امن کے لئے ماحول فراہم ہوگا اور عوام کی پریشانیاں دور ہوں گی۔
یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے امریکی حمایت یافتہ سعودی اتحاد کی جانب سے اعتماد بحال کرنے والے اقدامات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جارح افواج نے یمنی عوام کا محاصرہ بدستور جاری رکھا ہے جو کہ جنگی جرم اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی اور امن کے منافی ہے۔
واضح رہے کہ یہ جنگ بندی اپریل کی دوسری تاریخ سے دو مہینے کے لئے شروع ہوئی تھی۔ یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ہانس گرونڈبرگ نے جون کے مہینے میں جنگ بندی کی مدت میں مزید دو مہینے کی توسیع کا اعلان کیا تھا۔ یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ نے سعودی اتحاد کی جانب سے محاصرہ جاری رہنے کو جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔