Aug ۲۸, ۲۰۲۲ ۲۱:۳۲ Asia/Tehran
  • اسرائیل نے حالیہ غزہ جنگ میں جنگی بیڑے کا استعمال کیوں نہیں کیا؟

باخبر ذرائع نے بتایا کہ صیہونی جنگی بیڑوں نے غزہ کی حالیہ لڑائی میں اسلامی مزاحمتی تحریکوں کے میزائلوں کے خوف سے غزہ کا رخ کرنے کی ہمت نہیں کی۔

سحر نیوز/ عالم اسلام: فارس نیوز ایجنسی کے مطابق باخبر ذرائع نے المیادین نیٹ ورک کو بتایا کہ غزہ کی تین روزہ جنگ میں صیہونی جنگی بیڑوں نے لڑائی میں حصہ نہیں لیا اور نہ ہی غزہ کے ساحل کے قریب پہنچے۔

ان ذرائع کا کہنا ہے کہ شواہد بتاتے ہیں کہ صیہونی حکومت کو خدشہ تھا کہ فلسطین کی تحریک جہاد اسلامی کی عسکری ونگ القدس بریگیڈ کے پاس حالیہ جنگ کے دوران سطح سے سمندر تک مار کرنے والے میزائل تھے۔

اس سلسلے میں جہاد اسلامی کے قریبی ذرائع نے المیادین کے ساتھ بات چیت میں ایسے میزائلوں کے قبضے میں ہونے کی تردید یا تصدیق نہیں کی ہے تاہم انہوں نے کہا ہے کہ جہاد اسلامی کے پاس بلاشبہ ایسے ہتھیار موجود ہیں جو صیہونی حکومت کی طاقت کے توازن کو بگاڑ سکتے ہیں۔

5 اگست کو صیہونی حکومت نے غزہ میں آپریشن شروع کیا جس کے جواب میں جہاد اسلامی نے ایک میدان جنگ کے نام سے ایک آپریشن کا کا آغاز کیا۔  یہ جنگ تین دنوں تک جاری رہی جس کے بعد مصری ثالثی سے جنگ بندی ہوئی۔

اس تین روزہ جنگ کے بارے میں اسرائیل کے Haaretz اخبار نے 12 اگست کو ایک مضمون میں اس حملے کے نتائج کا تجزیہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اگر یہ جہاد اسلامی ہے تو حزب اللہ اور حماس کے ساتھ جنگ کیسی ہوگی؟

اس مضمون میں اسرائیلی مقالہ نگار یسرائیل ہرئیل نے لکھا ہے کہ سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ تحریک جہاد اسلامی کو ایک کمزور اور عارضی تنظیم قرار دیتی ہے، ایک ایسی تنظیم جس نے گزشتہ ہفتے اسرائیلی بستیوں کے بہت سے رہائشیوں کو ڈرایا اور وہ ہماری سرزمین پر بڑے پیمانے پر راکٹ اور میزائل فائر کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ کیا یہ ایک عارضی اور عبوری تنظیم ہے؟

ٹیگس