شہید جنرل قاسم سلیمانی علاقے میں استقامتی محاذ کے معمار تھے: سید عباس عراقچی
ایرانی وزیرخارجہ سید عباس عراقچی نے شہید جنرل قاسم سلیمانی کو علاقے میں استقامتی محاذ کا معمار قرار دیا ہے اور ایران کی خارجہ پالیسی کو بھی مقاومتی خارجہ پالیسی سے تعبیر کیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے آج "جنرل قاسم سلیمانی، سفارت کاری اور مزاحمت" کے موضوع پر تہران میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی علاقے میں مزاحمتی محور کے معمار تھے اور ان کے اس طرز تعمیر کے اثرات موجودہ پالیسیوں اور ان کی خارجہ پالیسیوں اور انتظامی پالیسیوں کے نفاذ میں بہت نمایاں طور پر ظاہر ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مزاحمت پر مبنی سفارت کاری، اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی کی بنیاد پر تشکیل پائی ہے اور مزاحمتی محور اسی کا ایک پہلو ہے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی مزاحمت کا مجسم اور عملی نمونہ تھے اور ایران اور ایرانی قوم کے دفاع کے محاذوں پر ان کی ثابت قدمی اور حکیمانہ موجودگی نے دھمکیوں اور سازشوں کی تیز لہروں کے مقابلے میں تن تنہا ایک مضبوط محاذ تعمیر کیا۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی سفارت کاری نے، مزاحمت پر مبنی سفارت کاری کے طور پر ہمیشہ بین الاقوامی قوانین کے اصولوں کے دائرے میں رہتے ہوئے انصاف کے حصول، استکبار مخالف اور محروم اور مظلوم قوموں کے حقوق کا دفاع کرنے کا پیغام عالمی برادری کے کانوں تک پہنچانے کی کوشش کی ہے۔
ہمیں فالو کریں:
Follow us: Facebook, X, instagram, tiktok whatsapp channel
ان کا کہنا تھا کہ آج عالمی تاریخ کے ایک نازک موڑ پر کہ جب "قانون پر مبنی" بین الاقوامی نظام "طاقت پر مبنی" بین الاقوامی نظام میں تبدیل ہو چکا ہے اور " طاقت کے ذریعے امن" کا نظریہ "سفارت کاری کے ذریعے امن" کے نظریے پر غالب آ رہا ہے اور مختصر یہ کہ "جنگل کا قانون" ایک بار پھر بین الاقوامی نظام پر حاوی ہے، ایسے حالات میں اسلامی جمہوریہ ایران کی منصفانہ اور استکبار مخالف خارجہ پالیسی، ماضی کے مقابلے میں استوار اور ثابت قدم ہے اور وہ استکباری طاقتوں کی تسلط پسندی کے مقابلے میں ڈٹا ہوا ہے اور انصاف کے لیے آواز کو بلند کرتا رہے گا۔
عباس عراقچی نے تاکید کی کہ اسلامی جمہوریہ ایران مزاحمت کی اخلاقی، سیاسی اور قانونی حمایت جاری رکھے گا۔