سمندری اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، یمنی عہدیدار
ایک اعلی یمنی عہدیدار نے جارح سعودی اتحاد کو خبردار کرتے ہوئے سمندی اہداف کو نشانہ بنانے کا اعلان کیا ہے۔ سپریم پولیٹیکل کونسل کے سربراہ نے کہا ہے کہ ہمارے ارد گرد موجود دشمن کے بحری جہاز مسلح افواج کے نشانہ پر ہیں۔
یمن کی سپریم پولیٹکل کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے مغربی صوبے الحدیدہ کے ففتھ ملٹری زون میں مارچ پاسٹ سے خطاب کرتے ہوئے جارح ملکوں کو خبردار کیا کہ ہماری مسلح افواج ارد گرد کے سمندری حدود میں جس مقام کو چاہیں نشانہ بناسکتی ہیں۔
مہدی المشاط نے یمن پر جارحیت کرنے والے ملکوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تمہارے وحشیانہ اقدامات ہی بین الاقوامی جہاز رانی کے لیے خطرہ ہے جس کے نتیجے میں یمن کے عوام کی مشکلات میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ یمن کی بری اور بحری افواج نے اپنے ہتھیاروں کو بڑی تیزی سے اپ گریڈ کیا ہے اور ہم اپنی سرحدوں کے چاروں طرف جس مقام کو چاہیں نشانہ بنا سکتے ہیں۔
اس سے پہلے جمعرات کو یمن کی عوامی تحریک انصار اللہ کےسربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے مسلح افواج کی پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ یمن قبضے کا خواب دشمن کے لیے سراب بن گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یمن عسکری اور دفاعی آمادگی کی اونچی سطح پر پہنچ گیا ہے اور آج کی یہ پریڈ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہماری مسلح افواج ایمان اور سچائی کے ساتھ دفاع وطن کی خاطر اپنی توانائیوں میں مسلسل اضافہ کر رہی ہیں۔
واضح رہے کہ جمعرات کو ہونے والی پریڈ میں یمن کی بری فوج کے ساتھ ساتھ فضائیہ اور بحریہ کے مختلف یونٹوں نے بھی حصہ لیا۔
اس موقع پر فالق ایک اور المندب دو قسم کے جدید ترین میزائلوں کی رونمائی بھی کی گئی ہے۔ یہ دونوں میزائل یمنی ماہرین نے تیار کیے ہیں اور یہ زمین سے سمندر میں مار کرنے اور اپنے اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
پچھلے چند برس کے دوران یمن کی مسلح افواج نے اپنے عوام اور سرزمین کے دفاع کے ساتھ ساتھ سعودی اتحاد پر متعدد کاری ضربین لگا کراس کے حوصلے پست کردیئے ہیں۔
سعودی عرب نے امریکہ، متحدہ عرب امارات اور چند دیگر ملکوں کے ساتھ مل کر پچھلے سات سال سے مغربی ایشیا کے غریب عرب اور اسلامی ملک یمن کو جارحیت کا نشانہ بنا رکھا ہے۔ مارچ دوہزار پندرہ سے جاری اس جنگ کے نتجے میں یمن کا بنیادی ڈھانچہ تباہ ہوگیا ہے، دسیوں ہزار ں گناہ یمنی شہری سعودی اتحاد کی بمباری میں شہید اور زخمی ہوچکے ہیں جبکہ کئی لاکھ لوگوں کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔