Sep ۰۳, ۲۰۲۲ ۱۷:۲۶ Asia/Tehran
  • عراق میں سیاسی بحران کے خاتمے کے آثار

عراق میں سیاسی بحران کے خاتمے کے آثار دکھائی دینے لگے ہیں اور شیعہ کوآرڈی نیشن کمیٹی میں شامل جماعتوں نے پارلیمنٹ کا اجلاس جلد بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

عراقی چینل دجلہ نیوز نے شیعہ جماعتوں کے اتحاد کوآرڈی نیشن کمیٹی کے ایک رہنما کے حوالے سے سابق وزیراعظم نوری المالکی کے گھرمیں ہونے والےاجلاس کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کا اجلاس چہلم حضرت امام حسین علیہ السلام کے بعد بلائے جانے پر اتفاق ہوگیا ہے۔ 
دجلہ نیوز کے مطابق شیعہ کوآرڈی نیشن کمیٹی کے رہنماؤں نے چہلم حضرت امام حسین علیہ السلام کے شایان شان انعقاد اور اس عظیم پروگرام کو ہر قسم کے غیر متوقع سیاسی اثرات سے محفوظ رکھنے کی خاطر یہ فیصلہ کیا ہے۔
رپورٹ میں کوآرڈی نیشن کمیٹی کے ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ چلہم حضرت امام حسین علیہ السلام کے پرشکوہ انعقاد کے بعد پارلیمنٹ دوبارہ کام کرنا شروع کردے گی اور سیاسی جماعتیں حکومت کی تشکیل کی سمت قدم بڑھائیں گے۔ 
نوری المالکی کی قیادت والی جماعت دولت قانون کے رہنما کاظم الحیدری نے کہا ہے کہ کوآرڈی نیشن کمیٹی میں شامل تمام جماعتیں ایک بار پھر محمد شیاح السودانی کو ہی وزیراعظم نامزد کرنے پر زور دے رہی ہیں۔ 
انہوں نے بڑی صراحت کے ساتھ کہا کہ محمد الشیاح السودانی ہی وزارت عظمی کے لیے شیعہ کوآرڈی نیشن کمیٹی کے واحد امیدوار ہیں۔ 
کاظم الحیدری کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی دھڑے اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ملک کو موجودہ حالات اور پیچیدہ صورتحال سے نکالنے کے لیے نئی حکومت کا قیام ضروری ہے۔
عراق گزشتہ سال اکتوبر میں ہونے والے عام انتخابات کے بعد سے سیاسی بحران کا شکار چلا آرہا ہے جس میں کوئی سیاسی جماعت تنہا حکومت بنانے کے لیے لازمی نشستیں حاصل نہیں کرسکی تھی۔
دس ماہ گزر جانے کے باوجود سیاسی جماعتوں اور دھڑوں کے درمیان اقتدار کی رسہ کشی اور مخلوط حکومت کے قیام پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے۔
عراقی دارالحکومت بغداد گزشتہ دنوں سیاسی ہنگامہ آرائی کا شکار رہا ہے جس کے دوران کہا جارہا ہے کہ کم سے کم تیس افراد جاں بحق اور سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔ 

ٹیگس