اقوام متحدہ سعودی اتحاد کو بحری قزاقی سے روکے: یمنی پارلیمنٹ
یمن کی پارلیمنٹ نے اقوام متحدہ سے، سعودی اتحاد کی بحری قزاقی ختم کرانے اور تیل بردار بحری جہازوں کو آزاد کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
المسیرہ ٹیلی ویژن کے مطابق، یمنی ارکان پارلیمنٹ کے جاری کردہ بیان میں جارح سعودی اتحاد کے حامی ذرائع ابلاغ کے اس پروپیکنڈے کی مذمت کی گئی ہے جس میں یمن کے مفرور اور مستعفی صدر منصور ہادی کے حوالے سے دعوی کیا جا رہا ہے کہ ان کی حکومت تیل لانے والے بحری جہازوں کو یمن کی بندرگاہوں پر جانے سے نہیں روک رہی بلکہ اقوام متحدہ کی درخواست پر یمن کے تیل کی سپلائی کی حمایت کرتی ہے۔
یمنی ارکان پارلیمنٹ کے مشترکہ بیان میں آیا ہے کی منصور ہادی کی مستعفی حکومت نے، ملک پر بیرونی جارحیت اور اس کی تباہی و بربادی کا راستہ ہی ہموار نہیں کیا بلکہ یمنی عوام کے مفادات کو نقصان پہنچانے کے لیے جارح سعودی اتحاد کو اپنے کاندھے بھی فراہم کر رکھے ہیں۔
یمن کے ارکان پارلیمنٹ کے بیان میں یہ بات زور دے کر کہی گئی ہے کہ ہم معیشت کو سیاست سے دور رکھنے کے حامی اور پیٹرولیم مصنوعات کو یمنی عوام کے خلاف اجتماعی سزا دینے کے لئے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں۔
دوسری جانب یمن کے وزیر پیٹرولیم احمد دارس نے ایندھن لانے والے چار بحری جہازوں کی آزادی اور حدیدہ کی بندرگاہ پہنچنے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ تمام روکے گئے جہازوں کو آزاد کرائے اور اس بات کی ضمانت فراہم کرے کہ یمن کے لیے تیل لانے والے جہازوں کو ہرگز نہیں روکا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ سعودی اتحاد نے پانچ تیل بردار بحری جہازوں کو روک رکھا ہے حالانکہ مذکورہ جہازوں کو لازمی معائنہ کاری کے بعد اقوام متحدہ کی جانب سے یمن جانے کا پروانہ جاری کیا جا چکا تھا۔
درایں اثنا اطلاعات ہیں کہ جارح سعودی اتحاد نے پچھلے چوبیس گھنٹے کے دوران کم از کم دو سو پینتالیس بار جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی اتحاد کے ڈرون اور جاسوس طیاروں نے صوبہ مآرب، تعز، حجہ، الجوف، صعدہ، الحدیدہ، ضالع، البیضا اور دیگر سیکٹروں پر پروازیں بھر کے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے۔
اس سے پہلے یمن کی قومی حکومت کے مذاکراتی وفد کے سربراہ محمد عبدالسلام نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ جارح سعودی اتحاد جنگ بندی معاہدے کی مکمل خلاف ورزی کر رہا ہے اور اس کے نتائج کی تمام تر ذمہ داری بھی اسی پر عائد ہوگی۔