سوشل میڈیا پر بحرین میں سیاسی قیدیوں کی آزادی کے لئے کیمپین شروع
بحرینی عوام نے سیاسی قیدیوں اور حکومت مخالفین کی آزادی کے لیے سوشل میڈیا کیمپین کا آغاز کر دیا ہے۔
بحرین میں آزادی بیان کی منظم خلاف ورزیوں کے بارے میں عالمی انتباہات میں اضافے کے بعد، بحرینی عوام نے سوشل میڈیا پر بھرپور کیمپین کا آغاز کر دیا ہے۔ ’’بحرینی قیدیوں کو آزاد کرو‘‘ کے ہیش ٹیگ کے ساتھ چلائی جانے والی اس کیمپین میں بحرینی قیدیوں سےمکمل یکجہتی کا اعلان کیا گیا ہے۔
مرکز عدالت و جواہدہی بحرین کے نام سے قائم ایک ٹوئٹر ہینڈل پر بتایا گیا ہے کہ عمر قید کی سزا پانے والے سیاسی قیدی ڈاکٹر عبد الجلیل السنکیس کی بھوک ہڑتال چار سو انتیسویں دن میں داخل ہو گئی ہے۔ انہوں نے جیل میں بدسلوکی اور اپنی تحریری یادداشتیں ضبط کیے جانے کے خلاف بھوک ہڑتال کر رکھی ہے۔
اسوۂ جہاد و مقاومت کے نام سے قائم ٹوئٹر ہینڈل پر آیا ہے کہ گزشتہ ماہ اپنے سیل سے نکال کر نامعلوم مقام پر منتقل کیے جانے والے پندرہ سیاسی قیدیوں کی صورتحال کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے اور جیل حکام اس بارے میں کچھ بتانے کو تیار نہیں ہیں۔
دوسری جانب، عالمی فوجداری عدالت کی رکن تنظیم ، سینٹر فار پروٹیکشن آف رائٹس ایند فریڈم، نے لاپتہ کے گئے سیاسی قیدیوں کے اہل خانہ سے بحرین کے شاہ حمد بن عیسی اور ان کے بیٹے اور وزیر داخلہ سلمان بن حمد آل خلیفہ کے خلاف کیس دائر کرنے کی اپیل کی ہے۔
واضح رہے کہ بحرین میں آل خلیفہ کی آمریت کے خلاف سن دو ہزار گیارہ میں عوامی تحریک شروع ہوئی تھی جسے شاہی حکومت نے ریاض کی مدد سے کچلنے کی ناکام کوشش کی۔
بحرینی عوام آزادی، انصاف اور جمہوریت پر مبنی حکومت کے خواہاں ہیں تاہم آل خلیفہ نے عوامی تحریک کو ختم اور عوام کے مطالبات کو دبانے کے لئے اس ملک کے سیکڑوں شہریوں کو شہید اور ہزاروں دیگر کو زخمی اور قید کر رکھا ہے۔ آل خلیفہ نے دسیوں مخالفین کی شہریت بھی ان سے چھین لی ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے بحرین کے آمر نظام کے عقوبت خانوں میں منظم اور بہیمانہ ایذا رسانیوں کی مذمت کرتے ہوئے سیاسی اصلاحات کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
بحرین کی شاہی حکومت اپنا اقتدار بچانے کے لئے سعودی عرب، امریکا اور اسرائیل کا سہارا لے رہی ہے جس کی وجہ سے بحرینی عوام میں غم وغصہ بڑھتا جا رہا ہے۔