صنعا کے مطالبات منطقی اور منصفانہ ہیں، مہدی المشاط
یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے صنعا کے مطالبات کو منطقی اور منصفانہ قرار دیا ہے۔
المسیرہ کی رپورٹ کے مطابق یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے یمن کے چودہ اکتوبر کے انقلاب کی انسٹھویں سالگرہ کی مناسبت سے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ جنگ کے خاتمے کے لئے صنعا کے مطالبات مکمل طور پر منطقی اور منصفانہ ہیں ۔
انھوں نے کہا کہ یمن کے ان منطقی مطالبات کو پورا کئے جانے سے یقینا جنگ کا خاتمہ کرنے اور امن کی طرف آگے بڑھنے نیز مسائل و مشکلات کے حل میں مدد ملے گی ۔ یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے سعودی اتحاد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اغیار اور جارحین کی حمایت سے جارحیت سے باز آجائے۔اسی کے ساتھ یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کے وزیر خارجہ ہشام شرف نے اقوام متحدہ کے اعلی عہدیدار جویس مسویا سے گفتگو میں کہا ہے کہ یمنی عوام جارحیت کا خاتمہ اور امن چاہتے ہیں لیکن صورت حال ایسی رہی کہ نہ جنگ اور ہی امن تو اس صورت حال کو ہرگز برداشت نہیں کیا جا ئے گا۔
المسیرہ کی رپورٹ کے مطابق یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کے وزیر دفاع محمد ناصر کنعانی نے بھی کہا ہے کہ سعودی اتحاد کا مقابلہ کرنا ایک اسٹریٹیجک انتخاب ہے۔انھوں نے کہا کہ اگر دشمن چاہتا ہے کہ فوجی راستہ جاری رکھے تو وہ یقینا دوزخ کی طرف آگے بڑھے گا۔
انھوں نے کہا کہ سعودی اتحاد میں شامل ملکوں نے جب اپنی شکست دیکھی تو جنگ بندی سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی تاکہ انسانی اور اقتصادی شعبے میں بدترین اقدامات عمل میں لائے جا سکیں ۔
یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کے وزیر دفاع محمد ناصر کنعانی نے مزید کہا کہ یمن اپنی شرطوں سے پیچھے نہیں ہٹے گا ۔ انھوں نے کہا کہ یا تو یمنی عوام کے مطالبات کو تسلیم کیا جائے یا پھر جنگ جاری رہے گی جس میں یقینا یمن کی مظلوم قوم کی ہی کامیابی ہوگی ۔ انھوں نے کہا کہ دشمن کا اصل مقصد یمن کو تباہ و برباد کرنا ہے۔
سعودی اتحاد کی جانب سے ہمیشہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی جاتی رہی ہے اقوام متحدہ کی کوششوں سے دو بار جنگ بندی کی مدت میں توسیع بھی کی گئی اور دوسری توسیع کی مدت دو اکتوبر کو ختم ہو گئی ہے۔ اب تک چھے ماہ تک جنگ بندی رہی ہے جبکہ اس دوران سعودی اتحاد یمن کو جارحیت کا نشانہ بناتا رہا ہے۔