Nov ۱۰, ۲۰۲۲ ۱۶:۲۶ Asia/Tehran
  • افغانستان میں برطانوی فوجیوں کے وحشیانہ جرائم کا مزید انکشاف

برطانوی فوجیوں نے افغانستان میں اپنی موجودگی کے دوران چونسٹھ افغان چھوٹے بچوں کا قتل عام کیا ہے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کی جنگ کے دوران برطانوی فوجیوں کے ہاتھوں چونسٹھ افغان بچے قتل کئے گئے جبکہ برطانوی حکومت نے صرف سولہ واقعات کا باضابطہ طور پر اعتراف کیا ۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ برطانیہ کے ایک امدادی ادارے نے اعلان کیا ہے کہ افغانستان میں برطانوی فوجیوں کے ہاتھوں مارے جانے والے عام شہریوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے کہ جس کا اعلان کیا گیا ہے۔

اس ادارے کے مطابق افغانستان میں برطانوی فوجیوں کے ہاتھوں قتل ہونے والے بچوں کی تعداد بھی ایک سو پینتیس تک ہو سکتی ہے۔ اس سے قبل بی بی سی نے افغانستان میں برطانوی فوجیوں کے جرائم کے بارے میں ایک رپورٹ نشر کی تھی ۔ بی بی سی کے مطابق افغانستان میں برطانوی فوجیوں ںے بارہا قیدیوں اور عام شہریوں کا قتل عام کیا اور اس ملک میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا۔

رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے خصوصی فوجی اہلکاروں نے دو ہزار دس میں رات کو کاروائی کر کے چوّن قیدیوں کو موت کے گھاٹ اتارا اور غیر فوجیوں کو گرفتار کیا۔

واضح رہے کہ افغانستان پر بیس سالہ قبضے کے دوان امریکہ اور اس کے اتحادی ملکوں منجملہ برطانیہ کے فوجیوں نے وحشیانہ ترین قتل عام اور غیر انسانی و جنگی جرائم کا ارتکاب کیا اور اقتصادی تنصیبات کے ساتھ ساتھ اسپتالوں اور طبی مراکز تک کو نشانہ بنایا جبکہ دو ہزار اکیس میں یہ جارح فوجی افغانستان سے ذلت کے ساتھ واپس لوٹے اور پھر طالبان برسراقتدار آئے۔

ٹیگس