روس کا افغانستان میں داعش کی بڑھتی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار
روس نے افغانستان کے مختلف علاقوں خصوصا شمالی افغانستان میں داعش کی بڑھتی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
سحرنیوز/عالم اسلام: افغانستان امور میں روسی صدر کے نمائندے ضمیر کابلوف نے کہا ہے کہ شمالی افغانستان میں داعش کی سرگرمیاں پریشان کن ہیں، یہ علاقہ مرکزی ایشیائی ریاستوں سے ملتا ہے جو روس کی ہمسایہ ریاستیں بھی ہیں۔
اس سینئیر روسی اہلکار نے کہا کہ ’’ہماری خاص تشویش روس کے وسطی ایشیائی شراکت داروں کے ساتھ ملحقہ افغانستان کے شمالی علاقوں میں داعش کی بقا اور اثر و رسوخ کی وجہ سے ہے‘‘۔
’’کابلوف نے کہا، روس سماجی اور اقتصادی تناؤ کو کم کرنے اور افغانستان میں دہشت گردی اور منشیات کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے موجودہ افغان حکام کے عزم کو سراہتا ہے۔
طالبان کی عبوری حکومت کی انٹیلی جنس نے یورپی ممالک سے داعش کی مالی حمایت کرنے والے ایک سرغنہ عبدالمالک کو کنر صوبے سے گرفتار کر لیا ہے، یہ داعشی صوبۂ کنر کے شہر مونوگی کا رہنے والا ہے جسے ایک خصوصی آپریشن میں گرفتار کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے اپنے حال ہی میں یہ کہا کہ دنیا کو اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کرنا چاہیے کہ افغانستان داعش، القاعدہ اور اس جیسے دیگر گروہوں کی محفوط پناہ گاہ نہ بن جائے۔
امیر سعید ایروانی نے دہشت گردی، غیرملکی دہشت گردوں سے لاحق خطرات پر تشویش کا اظہار کرتے تعلیمی، سفارتی، مذہبی مراکز اور نسلی اقلیتوں کے خلاف دہشت گردانہ اقدامات کی مذمت کی تھی اور کہا تھا کہ دنیا اس بات کو یقینی بنائے کہ افغانستان داعش اور القاعدہ جیسے دہشت گردوں اور ان سے منسلک گروہوں کے لئے محفوظ پناہ گاہ نہ بننے پائے۔