سعودی عرب میں مزید 7 نوجوانوں کو پھانسی کی سزا
سعودی عرب کے شیعہ رہائشی والے علاقے قطیف کے نوجوانوں پر آل سعود حکومت کی جانب سے عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا ہے اور بے گناہ نوجوانوں کو جھوٹے مقدمات میں ملوث کر کے پہلے انھیں جیل کی کال کوٹھریوں میں ڈال دیا جاتا ہے پھر انھیں بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور کئی سال سے جیل کی صعوبتیں برداشت کرنے کے بعد انھیں پھانسی دیدی جاتی ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: العالم ٹیلی ویژن چینل کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی ایک عدالت کی جانب سے 7 نوجوانوں کو جھوٹے مقدمات کے تحت پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے۔
پھانسی کی سزا پانے والے اکثر اس ملک کے بے گناہ شیعہ مسلمان ہیں۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کی تقریبا پندرہ فیصد آبادی شیعہ مسلمانوں پر مشتمل ہے جو زیادہ تر صوبہ الشرقیہ میں ہے۔ سعودی حکومت، شیعہ مسلمانوں، سیاسی قیدیوں اور خاندانی آمریت کے مخالفین کو دہشتگردی سمیت مختلف قسم کے بے بنیاد الزامات کے تحت تختہ دار پر لٹکا دیتی ہے۔انسانی حقوق کی تنظیمیں اور عالمی ادارے سعودی عرب میں آزادی بیان، سزائے موت اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی سرکوبی پر تنقید کرتے رہے ہیں ۔ انسانی حقوق کے عالمی اداروں کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت دنیا میں انسانی حقوق پامال کرنے والی سب سے بڑی حکومت ہے۔