سعودی عرب؛ حکومت مخالف ٹوئیٹ کرنے پر استاد کو 30 سال قید کی سزا
سعودی عرب میں ایک استاد کو صرف اس لئے 30 سال کے لئے سلاخوں کے پیچھے بھیج دیا گیا کہ اُس نے آل سعود حکام پر اپنے کچھ سلسلہ وار ٹوئیٹس میں تنقید کر دی تھی۔
سحر نیوز /عالم اسلام: ارنا نیوز کے مطابق سعودی عرب کے ایک مصنف اور نامہ نگار ترکی الشلہوب کہ جو پہلے بھی کوہِ احد کے سلسلے میں ولیعہد محمد بن سلمان کے ایک گھناؤنے منصوبے سے پردہ اٹھا چکے ہیں، اس بار انہوں نے ام القریٰ یونیورسٹی کے ایک استاد کے لئے 30 سالہ قید کی خبر دی ہے۔
الشلہوب نے لکھا: سعودی عرب کی ایک عدالت نے ام القریٰ یونیورسٹی کے ایک پروفیسر محمد بن محسن باصرہ کو حکام پر تنقید کے جرم میں 30 سال قید کی سزا سنا دی ہے۔ مذکورہ استاد نے سعودی عرب کے ٹی وی چینل العربیہ، قطر کے بائیکاٹ اور ملک میں سکیورٹی اور خفیہ اداروں کے ذریعے خوف و ہراس کا ماحول پیدا کرنے پر تنقید کی تھی۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کی عدالتوں میں حکومت مخالف انسانی حقوق اور سماجی کارکنوں کو سخت سزائیں دینے کا چلن بڑھتا ہی جا رہا ہے اور اب تک بارہا مختلف من چاہے الزامات کے تحت سیکڑوں شہریوں کو حکومت کے خلاف ہونے کے جرم میں سخت ترین سزائیں دی جا چکی ہیں اور سزا پانے والوں میں قانونی طور پر نابالغ افراد بھی شامل ہیں۔
سعودی عرب کی حکومت نے اس ملک کی سیاسی و مذھبی شخصیات، صحافیوں، انسانی حقوق اور سماجی کارکنوں اور مذہبی اقلیتوں بالخصوص شیعہ قوم کو سخت تشویش میں مبتلا کر دیا ہے اور اب یہ لوگ اپنے اوپر عرصۂ حیات تنگ ہوتا محسوس کر رہے ہیں۔
3 روز قبل مدینۂ منورہ میں ایک سعودی فوجداری عدالت نے معروف شیعہ عالم دین شیخ کاظم العمری کو چار سال قید کی سزا سنائی تھی۔ اس عالم دین کو نومبر کے مہینے میں آل سعود کے سکیورٹی اہلکاروں نے گرفتار کیا تھا تاہم گرفتاری کے وقت ان پر اس الزام کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا تھا جس کی بنا پر انہیں سزا سنائی گئی ہے۔
یاد رہے کہ شیخ کاظم العمری مدینۂ منورہ کی معروف دینی اور علمی شخصیت اور مایۂ ناز عالم دین علامه محمد العمری کے فرزند ہیں جن کا انتقال 2011 میں ہوا۔
سعودی عرب میں آل سعود حکومت کی جانب سے شیعوں اور مخالفین کی بڑے پیمانے پر گرفتاریاں ایسے حالات میں جاری ہیں جب سعودی حکام دکھاوے کی آزادیاں دے کر عالمی رائے عامہ کے سامنے خود کو ترقی اور آزاد ملک کے بطور پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا نے یہ انکشاف کیا ہے کہ آل سعود حکومت نے فیفا ورلڈ کپ قطر کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے ۲۰ افراد کو سزائے موت دی ہے۔ برطانوی اخبار ٹیلیگراف نے ساتھ ہی یہ بھی خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کرسمس کی چھٹیوں کے دوران بھی مزید کئی لوگوں کو سعودی عرب میں سزائے موت ی جا سکتی ہے۔