مشکل وقت میں لبنان کے ساتھ رہیں گے: وزیر خارجہ ایران
ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے کہا ہے کہ تہران بیروت کے ساتھ اقتصادی، تجارتی اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کے لئے تیار ہے اور تہران سخت اوقات میں لبنان کے ساتھ ساتھ رہے گا۔
سحرنیوز/عالم اسلام: ارنا کی رپورٹ کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے لبنان دورے کے دوران مختلف سیاسی، ثقافتی، میڈیا، یونیورسٹی اور سماجی شخصیات سے ملاقاتیں کی ہیں۔
ان ملاقاتوں میں لبنان کے مختلف گروہوں کی بہت سی شخصیات منجملہ وزیر ثقافت، سابق وزیر خارجہ، مزاحمت نواز علماء کے سربراہ، لبنانی علماء یونین کے صدر، پارلیمنٹ کے نمائندے اور دوسری شخصیات شامل تھیں۔ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران مشکل اوقات میں لبنان کے ساتھ دوست کی مانند کھڑا رہے گا۔
انہوں نے لبنان میں ہونے والی ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ لبنان کے وزیر خارجہ، وزیر اعظم، پارلیمنٹ سربراہ اور حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات اور گفتگو بہت اچھی رہی ہے اور اسی طرح سے فلسطین کی جہاد اسلامی تحریک کے سربراہ زیاد نخالہ سے بھی فلسطین کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلۂ خیال ہوا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ لبنان کا سفر مختلف میدانوں میں تبادلۂ خیال کا بہت اچھا موقع تھا، ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ لبنان کی سیاسی جماعتیں بغیر کسی بیرونی مداخلت کے اس قابل ہیں کہ وہ صدر کا انتخاب کر سکتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ لبنان اقتصادی مشکلات، توانائی اور ایندھن کی کمی کی مشکل سے دچار ہے، ہم آمادہ ہیں کہ اقتصادی، تجاری اور توانائی کے میدان میں لبنان سے تعاون کریں۔
انہوں نے صدرِ ایران سید ابراہیم رئیسی کی خارجہ پالیسی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر رئیسی کی خارجہ پالیسی کا ڈاکٹرائن متوازن ہے اور اس سیاست میں ہماری ترجیح ہمسایوں اورعلاقائی ممالک پر توجہ دینا ہے۔
انہوں نے یمن کے حالات کے بارے میں کہا کہ لازمی ہے کہ یمن میں جنگ کا خاتمہ ہو اور یمنیوں کے درمیان باہمی گفت و گو کا راستہ کھولا جائے۔
یوکرین جنگ کے بارے میں حسین امیرعبداللہیان کا کہنا تھا کہ یوکرین میں جنگ کا بہرحال خاتمہ ہونا چاہیے اور اس کے بجائے گفتگو ہونی چاہیے۔
امیرعبداللہیان نے علاقے میں نقصان دہ امریکی پالیسی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 33 روزہ جنگ کے زمانے میں نئے مڈل ایسٹ اور جنگ کے بعد گریٹر مڈل ایسٹ کی باتیں ہوتی تھیں، ان تمام سازشوں کا بنیادی ہدف استقامتی و مزاحمتی محاذ کا خاتمہ کرنا تھا لیکن ہماری معلومات کے مطابق آج لبنان و فلسطین کا استقامتی محاذ اپنی بہترین حالت میں ہے۔
آخر میں انہوں نے امید ظاہر کی کہ لبنان میں صدر کے انتخاب سے سیاسی عمل مکمل ہوگا اور دوطرفہ روابط میں تقویت اور ایرانی صدر ڈاکٹر رئیسی کے لبنان دورے کی زمین ہموار جلد ہموار ہوگی۔