Jan ۲۲, ۲۰۲۳ ۱۷:۲۰ Asia/Tehran
  • حزب اللہ کے سینئر کمانڈر کی شہادت میں کون کون ممالک تھے ملوث؟

حزب اللہ لبنان کے سینئر فوجی کمانڈر کے قاتلانہ آپریشن کی نئی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔

سحر نیوز/ عالم اسلام: حزب اللہ لبنان کے سینئر کمانڈر شہید عماد مغنیہ کی شہادت کے جرم میں عرب ممالک کی خفیہ ایجنسیوں اور امریکی سفارت خانوں کا کردار، خطے میں واشنگٹن کی سفارتی سرگرمیوں کے حقیقی اہداف کا انکشاف ہوا ہے۔

اگرچہ حزب اللہ کی عسکری شاخ کے کمانڈر عماد مغنیہ کے قتل کو 15 سال گزر چکے ہیں لیکن صیہونی حکومت نے ابھی تک سرکاری طور پر اعلان نہیں کیا ہے کہ اس نے یہ مجرمانہ کارروائی انجام دی ہے۔

حال ہی میں صیہونی حکومت کے عسکری اور انٹیلی جنس امور کے ایک مصنف اور ماہر یوسی ملمان نے ایک کتاب شائع کی ہے جس میں عماد مغنیہ کے قتل کی نئی تفصیلات بیان کی گئی ہیں اور یہ ظاہر کیا گیا ہے کہ عرب ممالک سمیت بہت سے ممالک کی انٹیلی جنس سروس اس میں ملوث ہے۔

صیہونی مصنف لکھتے ہيں کہ اس آپریشن کو انجام دینے کے لیے معلومات کو شیئرکرنا، جمع کرنا اور اس کے نفاذ کے عمل میں بھی ان ممالک کا کردار رہا ہے۔

اس کتاب نے معلومات کے تبادلے کے شعبے میں غاصب صیہونی حکومت اور امریکہ کے درمیان تعلقات کی گہرائی اور مغربی ایشیا میں دہشت گردی کی کارروائیوں کے نفاذ کے معیار اور طریقہ کار میں ان کے ہم آہنگی کا بھی انکشاف کیا ہے اور یہ بتایا کہ  اس طرح کی کارروائیوں کا نافذ کرنے والا امریکا ہی ہے۔  

عبرانی اخبار ہارٹص میں فوجی تجزیہ نگار کے طور پر کام کرنے والے یوسی ملمان نے اس اخبار میں اپنی کتاب کا ایک باب شائع کیا ہے۔ انہوں نے اس کتاب کو لکھنے کے لیے تل ابیب کے باخبر سیکیورٹی حلقوں سے رابطے کئے۔ مذکورہ صیہونی ماہر نے اپنی کتاب میں جو معلومات فراہم کی ہیں ان کے مطابق عماد مغنیہ اسرائیل کی قاتلانہ کارروائی کا سب سے اہم ہدف تھے اور حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ سے بھی زیادہ اہم تھے کیونکہ عماد مغنیہ شہادت پسندانہ کارروائیوں کو انجام دینے کے ذمہ دار تھے جنہوں نے اسرائیل کو حیران و پریشان کر دیا تھا۔

اس صہیونی ماہر نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ عماد مغنیہ ایک انتہائی محتاط شخص تھے اور خفیہ اداروں سے چھپنے اور فرار ہونے کی اعلیٰ صلاحیت رکھتے تھے۔

ٹیگس