فلسطینی نوجوان کی جرائت مندانہ کارروائی، دو صیہونی فوجی زخمی
غرب اردن کے شہر نابلس میں ایک فلسطینی نوجوان نے جرائت مندانہ کارروائی کرکے کم سے کم دو صیہونی فوجیوں کو زخمی کردیا ہے۔ دوسری جانب صیہونی حکومت کی پارلیمنٹ بیت المقدس اور انیس سو اڑتالیس کے مقبوضہ علاقوں سے فلسطینیوں کی بےدخلی کے منصوبے کو قانونی شکل دینے کی کوشش کر رہی ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: فلسطینی نیوز سائٹ معاذ کے مطابق بدھ کے روز ایک فلسطینی نوجوان نے غرب اردن کے شہر نابلس کے جنوب میں واقع زعترہ نامی چیک پوسٹ پر صہیونی فوجیوں پر گاڑی چڑھا کر کم سے کم دو صیہونی فوجیوں کو زخمی کردیا۔
صہیونی میڈیا نے اس کارروائی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ حملہ کرنے والا فلسطینی اس کارروائی کے بعد علاقے سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوگیا جس کی تلاش میں صیہونی فوجی مختلف علاقوں میں چھاپے مار رہے ہیں۔
گزشتہ دنوں بیت المقدس میں دو شہادت پسندانہ کارروائیوں کے بعد جن کے نتیجے میں آٹھ صیہونی ہلاک اور بارہ زخمی ہو گئے تھے، مقبوضہ فلسطین میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
اس دوران ایک فلسطینی ذریعے نے بتایا ہے کہ صیہونی حکومت کے داخلی سلامتی کے وزیر کے حکم پر اسرائیلی جیلوں میں بند فلسطینی قیدیوں کے خلاف سختی برتی جارہی ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق بدھ کے روز صیہونی حکومت کے داخلی سلامتی کے وزیر بن گویر نے فلسطینی قیدیوں کے خلاف سخت اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے قیدیوں کو روٹی فراہم کرنے والے دو تنور بند کرنے کا حکم دیا ہے۔
بن گویر نے کئی بار یہ بات زور دے کر کہی ہے کہ فلسطینی قیدیوں کو جیل میں کم سے کم سہولتیں فراہم کی جانا چاہییں۔
ایک اور اطلاع یہ ہے کہ صیہونی حکومت کے محکمہ جیل خانہ جات نے فلسطینی قیدیوں کے خلاف سخت گیر اقدامات کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے اہل خانہ کے ساتھ آج ہونے والی ملاقاتوں کو منسوخ کردیا ہے۔
فلسطینی قیدیوں کے امور کی نگرانی کرنے والی سپریم نیشنل ایمرجنسی کمیٹی نے کہا ہے کہ دیمون جیل میں فلسطینی قیدیوں کے اہل خانہ سے ملاقات کو منسوخ کرنا جرائم کی انتہا اور فلسطینی قیدیوں کے ساتھ جیل انتظامیہ کے وحشیانہ سلوک کی خطرناک نشانی ہے۔
اس وقت صیہونی حکومت کی جیلوں میں تقریباً چارہزار آٹھ سو فلسطینی قیدی موجود ہیں جن میں اکتالیس خواتین اور ایک سو چالیس بچے شامل ہیں، ان سبھی فلسطینی قیدیوں کو صیہونی حکومت کے مجرمانہ اقدامات کا سامنا ہے۔
دوسری جانب فلسطینی اتھارٹی کی وزارت خارجہ نے صیہونی حکومت کی طرف سے فلسطینی قیدیوں کی شہریت اور رہائشی پرمٹ منسوخ کرنے کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔
صیہونی حکومت کی پاریلمنٹ کی مشترکہ کمیٹی نے متعدد نسل پرستانہ قوانین کی منظوری دی ہے جن میں بیت المقدس اور انیس سو اڑتالیس کے مقبوضہ علاقوں میں رہنے والے فلسطینی قیدیوں کی شہریت اور حق سکونت سے محروم کرنا بھی شامل ہے۔
فلسطینی انتظامیہ کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں غاصب اسرائیلی حکومت کی پارلیمنٹ کی جانب سے فلسطینی قیدیوں کی شہریت اور رہائش کی منسوخی سمیت متعدد نسل پرستانہ قوانین کی منظوری کو انتہائی خطرناک اقدام قرار دیا ہے۔