سعودی عرب اور اسرائیل کی دوستی، سوشل میڈیا پر ہنگامہ
سوشل میڈیا صارفین نے سعودی عرب میں ٹیکنالوجی کانفرنس میں صیہونیوں کی بڑی تعداد میں شرکت کی خبر دی ہے اور آل سعود کے اس اقدام کی مذمت کی۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: سوشل میڈیا صارفین نے ریاض میں ہونے والی ٹیکنالوجی کانفرنس میں صیہونی حکومت کے نمائندوں کی شرکت کی اطلاع دی ہے۔
عربی-21 کے مطابق، سوشل میڈیا پر سرگرم صارفین نے خبر دی ہے کہ اس ماہ کے شروع میں ریاض میں شروع ہونے والی Leap23 تکنیکی کانفرنس میں صیہونیوں کی وسیع پیمانے پر شرکت دیکھی گئی۔
ان صارفین نے ٹوئٹر پر بتایا کہ سعودی عرب نے صہیونیوں کی میزبانی کی اور انہیں خطاب کرنے کی اجازت دی۔ ان کارکنوں نے سعودی حکومت پر صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کا الزام لگایا۔
ان کارکنوں نے اس بات پر زور دیا کہ سعودی حکام نے اسرائیلی کمپنیوں کے سربراہوں کی میزبانی کے ذریعے ریاض میں ہونے والی LEAP23 کانفرنس کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے ایک پلیٹ فارم میں تبدیل کر دیا، حتی انہیں عوامی سطح پر اپنی بات رکھنے کا بھی موقع دیا۔
سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ خادمین حرمین شریفین کے اس طرح کے اقدامات، قابل مذمت اور مسترد ہیں۔
ایک سعودی صارف عبدالحکیم بن عبدالعزیز الدخیل نے لکھا کہ آپ صیہونیوں کو ریاض کیوں لائے؟آپ ان کے ساتھ عذاب الہی لائے جنہوں نے لوگوں کا مال ناحق کھایا۔
یوسف الاوسی نامی ایک اور سعودی صارف نے لکھا ہے کہ صیہونی حکومت جو جوئے میں ماہر ہے، اسرائیل سعودی عرب کے دروازے پر دستک دے رہی ہے۔
"لیپ-23" کانفرنس کے پہلے دن، مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں سب سے بڑی ڈیجیٹل معیشت کے طور پر سعودی عرب کی پوزیشن کو مضبوط کرنے کے لیے مستقبل کی ٹیکنالوجیز اور اسٹارٹ اپ ٹیکنالوجی کمپنیوں کی مدد کے لیے 9 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا گیا۔