سعودی اور اسرائیلی تجزیہ نگار آپس میں الجھ پڑے
ایک سعودی تجزیہ کار اور ایک صیہونی صحافی کے دمیان براہ راست ٹیلی ویژن کے پروگرام کے دوران جھگڑا ہو گیا۔ دونوں ہی فریق تل ابیب اور ریاض کے تعلقات کو معمول پر لانے کا دفاع کر رہے تھے۔
سحر نیوز/ دنیا: تسنیم نیوز کے مطابق رشا ٹو ڈے کے ایک ٹی وی پروگرام میں "مزید پوچھیں" (Ask More) نامی پروگرام میں اس سوال کے جواب میں کہ کیا اسرائیل سعودی عرب کو جوہری پروگرام حاصل کرنے سے روک سکتا ہے؟ صہیونی صحافی ایڈی کوہن اور سعودی تجزیہ کار عبداللہ غانم القحطانی کے درمیان زبانی تکرار ہوگئی۔
یہ تنازع صیہونی حکومت کے اسٹریٹیجک امور کے وزیر رون ڈرمر کی جانب سے سعودی عرب کے جوہری پروگرام پر تل ابیب کے رضامندی کے امکان کا ذکر کرنے کے بعد ہوا ہے جبکہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نتن یاہو نے مشرق وسطیٰ کے کسی بھی پڑوسی ملک کو جوہری پروگرام کی اجازت دینے کے امکان کو مسترد کر دیا ہے ۔
رشیا ٹوڈے میں Ask More پروگرام کے دو مہمانوں نے سعودی عرب اور صیہونی حکومت کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے بارے میں تبادلۂ خیال کیا اور ہر فریق نے اپنے سربراہوں کے اس مطالبے پر زور دیا۔
القحطانی نے اس بات پر زور دیا کہ سعودی عرب کے مطالبات بین الاقوامی قوانین اور ضوابط کے سوا کچھ نہیں ہیں اور اگر اسرائیل ریاض اور تمام عرب ممالک کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا چاہتا ہے اور امن و صلح کا خواہشمند ہے تو اسے ان کو قبول کرنا چاہیے اور اس پر عمل کرنا چاہیے۔