یمن پہلے سے کہیں زیادہ طاقتور ہوچکا ہے: یمن کی فوج کے ترجمان
یمن کی مسلح افواج نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ یمن میں غیرملکی اور غیرعلاقائی افواج کی موجودگی غیرقانونی ہے اور اس کا مقصد یمن پر قبضے کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں ہے۔
سحرنیوز/عالم اسلام:المسیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق، یمن کی مسلح افواج کے ترجمان جنرل یحیی سریع نے ایک پریس بریفنگ میں جارح دشمنوں کے سامنے یمنی شہریوں کی آٹھ سالہ استقامت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اگر یمن کے خلاف جنگ اور اقتصادی محاصرہ ختم نہ کیا گیا تو جارح ممالک اور ان کے حامیوں کو مزید نقصانات اور فیصلہ کن جواب کا انتظار کرنا ہوگا۔
جنرل یحیی سریع نے کہا کہ یمنی افواج نے الہی امداد اور اپنے عزم و ارادے سے دشمنوں کے سامنے آٹھ سال تک مزاحمت جاری رکھی اور اس دوران تیرہ ہزار سے زیادہ کامیاب فوجی کارروائیاں انجام دیکر دشمنوں کو بھاری نقصان پہنچایا۔
انہوں نے کہا کہ اس دوران دشمنوں کے ایک سو پینسٹھ ڈرون طیارے اور جیٹ فائٹروں کو بھی نشانہ بنا کر تباہ کردیا گیا۔
یمن کی فوج کے ترجمان نے خبردار کیا کہ اگر غیرملکی فوجیوں نے یمن کی سرزمین نہ چھوڑی تو انہیں قابض فوج کی حیثیت سے نشانہ بنانا یمنی عوام اور مسلح افواج کا قانونی حق ہوگا۔
انہوں نے صاف الفاظ میں کہا کہ یمن پہلے سے کہیں زیادہ طاقتور ہے اور دشمنوں اور ان کے کرائے فوجیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے پورے طور سے تیار بھی ہے۔
جنرل یحیی سریع نے کہا کہ یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس اپنی فوجی صلاحیتوں اور جنگی مہارتوں میں بھی روز بروز اضافہ کر رہی ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ یمن پر سعودی جارحیت نویں سال میں داخل ہو رہی ہے۔ اس جارحیت کے خاتمے کی خبروں کے باوجود، ریاض یمن کے مختلف علاقوں کو بدستور نشانہ بنائے ہوئے ہے۔
یہ حملے گذشتہ آٹھ سال سے بلاوقفہ جاری ہیں لیکن ان کا اب تک کوئی نتیجہ حاصل نہیں ہوا ہے۔ ریاض نے سن دو ہزار پندرہ میں اعلان کیا تھا کہ محض چند ہفتے کے اندر صنعا پر قبضہ کرکے اپنی پٹھو حکومت کو اقتدار دلا دیا جائے گا لیکن چند عرب ممالک اور امریکہ، برطانیہ اور یورپ کی کھلے عام مالی اور اسلحہ جاتی حمایت کے باوجود نہ صرف سعودی حکام اپنے اس وعدے کو عملی جامہ پہنانے میں ناکام ہوئے بلکہ استقامتی محاذ نے اپنے بنائے گئے میزائلوں اور ڈرون طیاروں کے ذریعے میدان جنگ کا نقشہ ہی بدل کر رکھ دیا۔
قابل ذکر ہے کہ سیاسی مبصرین اور تجزیہ نگاروں نے یمن کو ریاض کے لئے ایک ایسا دلدل قرار دیا تھا جو سعودی حکام کے لئے جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔