یمن کے خلاف آٹھ سالہ جارحیت میں صنعتی اور تجارتی شعبے کو ایک سو سڑسٹھ ارب ڈالر کا نقصان پہنچا
یمن کے خلاف آٹھ سال سے جاری جارحیت میں صنعتی اور تجارتی شعبے کو ایک سو سڑسٹھ ارب ڈالر کا نقصان پہنچا ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کی وزارت صنعت و تجارت نے اتوار کے روز ایک رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ یمن کے خلاف آٹھ سال سے جاری سعودی اتحاد کی جارحیت میں صنعتی اور تجارتی شعبے کو ایک سو سڑسٹھ ارب ڈالر کا نقصان پہنچا ہے۔
المسیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کی وزارت صنعت و تجارت نے اعلان کیا ہے کہ سعودی اتحاد کی جارحیت میں یمن کے نجی شعبوں کو بے تحاشہ نقصان پہنچا ہے جس کا تخمینہ پچہتر ارب ڈالر سے زائد کا لگایا جا رہا ہے ۔
رپورٹ کے مطابق سعودی اتحاد نے یمن کے خلاف جارحیت میں بارہ ہزار سے زائد تجارتی مراکز کو نشانہ بنایا جس میں بارہ ارب سے زائد ڈالر کا نقصان پہنچا۔
اس رپورٹ کے مطابق سات سو سے زائد مقامی بازار اور مارکٹیں بھی نشانہ بنیں جس میں پہنچنے والے نقصان کا اندازہ ایک ارب چار سو ملین سے زائد ڈالر لگایا گیا ہے۔
یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کی وزارت صنعت و تجارت کے مطابق جارحیت کے آٹھ برسوں میں یمن کے تجارتی شعبے کو اکہتر ارب آٹھ سو چالیس ملین سے زائد ڈالر کا نقصان پہنچا۔
صنعتی شعبے میں بھی سرکاری و غیر سرکاری چھیانوے بڑی صنعتیں تباہ ہوئی ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق چوالیس ہزار سے زائد کارخانے اور فیکٹریاں تباہ اور بند ہوئیں اور نتیجے میں نوے ہزار سے زائد مزدور اور کاریگر بے روزگار ہوئے۔
دوسری جانب یمن کی مسلح افواج کے ترجمان یحیی سریع نے کہا ہے کہ یمن کے خلاف ہر طرح کی جارحیت کا منھ توڑ جواب دیا جائے گا۔
سبا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یمن کی مسلح افواج کے ترجمان نے تاکید کی ہے کہ یمن کی مسلح افواج کی جوابی کارروائیاں دنداں شکن ہوں گی جن سے پورے علاقے پر اثر پڑے گا۔
اس ترجمان نے کہا کہ جارحین کا کوئی منصوبہ کامیاب نہیں ہو سکتا اور جارح ملکوں میں شامل متحدہ عرب امارات نے دیکھا بھی ہے کہ کس طرح سے اسے جواب ملا اور وہ میدان سے ہٹنے پر مجبور ہوا اور اب اس کے افسران ہی سرگرم عمل ہیں۔
یمن کی مسلح افواج کے ترجمان نے کہا کہ یمنی علاقوں پر قبضہ کرنے والے ممالک ہمیشہ اپنا قبضہ جاری نہیں رکھ سکیں گے جیسا کہ جنوبی یمن پر ایک سو اٹھائیس سال تک قبضہ جاری رکھنے کے بعد برطانیہ ذلت و رسوائی سے باہر نکلنے پر مجبور ہوا۔
اس ترجمان نے کہا کہ یمن پر جارحیت کا زور اب دم توڑ چکا ہے اور اب یمن کی مسلح افواج کی بڑھتی طاقت و توانائی کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ سعودی اتحاد نے اپنے سازشی منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے یمنی عوام کا بہیمانہ قتل عام کیا کہ جس سے وہ انکار بھی نہیں کر سکتا جبکہ اس کی یہی جارحیت یمنی عوام کی استقامت ومزاحمت مزید مستحکم ہونے کا باعث بنی۔
یحیی سریع نے کہا کہ جنگ جاری رہنا سعودی اتحاد کی شکست کی سطح بڑھانے کے مترادف ہے اور یہ ان کے لئے ایک رسوائی میں تبدیل ہو جائے گی۔
انھوں نے کہا کہ ہم جارح ملکوں کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ تم جارحیت کے آٹھ برسوں میں اپنا کوئی مقصد حاصل نہیں کر سکے ہو اور آئندہ بھی تمہارا کوئی مقصد پورا نہیں ہو سکے گا۔
قابل ذکر ہے کہ آٹھ برسوں میں شہید و زخمی ہونے والے بے گناہ یمنیوں کی تعداد انچاس ہزار سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ اس دوران مختلف قسم کے غیر قانونی ہتھیاروں کے استعمال کے نتیجے میں پیدا ہونے والی مختلف بیماریوں سے جاں بحق ہونے والے یمنی عوام کی تعداد الگ ہے جو چودہ لاکھ تراسی ہزار سے زائد ہے اور شہید ہونے والے یمنی عوام میں آٹھ ہزار سات سو بچے اور پانچ ہزار چار سو سے زائد عورتیں شامل ہیں۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ یمن کے غیر قانونی اور ظالمانہ محاصرے کی بنا پر عوام کے مسائل و مشکلات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جن میں غذائی اشیا کی قلت اور ایندھن نیز دواؤں کی کمی و قلت شامل ہے جس سے ایک کروڑ ساٹھ لاکھ سے زائد یمنی عوام کو جان کا خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔
یمن کے بین الاقوامی ہوائی اڈے بند ہونے کی بنا پر ایسے ایک لاکھ بیس ہزار بیمار اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں جنھیں علاج و معالجے کے لئے بیرون ملک منتقل کئے جانے کی اشد ضرورت تھی جبکہ دس لاکھ بیمار ابھی بھی ملک میں موجود ہیں جنھیں دواؤں اور علاج و معالجے کی ضرورت ہے۔
پھر بھی سعودی اتحاد اب تک اپنا کوئی بھی مقصد حاصل نہیں کر سکا ہے۔