دریائے اردن کے مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی صیہونیت مخالف کارروائیاں
فلسطین کی مزاحمتی فورسز نے گذشتہ روز دریائے اردن کے مغربی کنارے میں بارہ صیہونیت مخالف کارروائیاں انجام دی ہیں۔
سحرنیوز/عالم اسلام:فلسطین کی شہاب نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق فلسطین کے انفارمیشن سینٹر معطی نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ فلسطین کی مزاحمتی فورسز نے دریائے اردن کے مغربی کنارے کے مختلف علاقوں اور مقبوضہ بیت المقدس میں صیہونی فوجیوں کے خلاف مختلف کارروائیاں انجام دی ہیں۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ کارروائیاں الخلیل، نابلس، بیت امر، قدس، طولکرم اور بیت لحم میں انجام دی گئیں۔
دوسری جانب صیہونی فوجیوں نے مقبوضہ قدس میں واقع شعفاط کیمپ اور الخلیل میں العروب کیمپ پر دھاوا بول دیا جس کے دوران ان کی فلسطینی نوجوانوں سے جھڑپ ہوئی۔
اس دوران غاصب صیہونی حکومت کی کابینہ کے داخلی سیکورٹی کے انتہا پسند وزیر ایتمار بن گویر نے صیہونی پولیس کے کمانڈر کو حکم دیا ہے کہ وہ مقبوضہ علاقوں میں فلسطینیوں کو عارضی طور پر گرفتار کرنے کا حربہ استعمال کرنے کے امکان کا جائزہ لے۔
صیہونی پولیس کے ایک اعلی عہدیدار نے بھی کہا ہے کہ اس مسئلے کے قانونی امکان کا جائزہ لینے کے لیے کابینہ کے قانونی اور عدالتی مشیر کے دفتر سے رابطہ کیا جائے گا۔
دوسری جانب بعض خبری ذرائع نے خبر دی ہے کہ صیہونی حکومت کی کابنیہ اس مسئلے میں اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں پولیس کی کارروائیوں اور اقدامات میں صیہونی حکومت کے داخلی سیکورٹی اور جاسوسی کے ادارے شاباک کو دخیل کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے۔
صیہونی اخبار یدیعوت آحارونوٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ اگرچہ اس فیصلے کا مقصد مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں بقول ان کے جرم و جارحیت کا مقابلہ کرنے میں شاباک کو شریک کرنا بتایا گیا ہے لیکن اس سلسلے میں جاری کیے گئے حکم میں ایک شق ایسی ہے کہ جو واضح طور پر سیاسی گرفتاریوں کے بارے میں ہے۔
ان دنوں مقبوضہ فلسطینی علاقوں خصوصا دریائے اردن کے مغربی کنارے کے حالات بہت ہی حساس ہیں اور فلسطینی مجاہدین ہر ممکن طریقے سے صیہونیوں کے مظالم اور جرائم کا جواب دے رہے ہیں اور اسی چیز نے غاصب صیہونیوں کی نیندیں حرام کر رکھی ہیں۔
اس سے پہلے صیہونیوں کو صرف مقبوضہ فلسطین کے جنوبی علاقوں اور غزہ کے علاقے میں فلسطینیوں کی مزاحمت کا سامنا تھا لیکن اس وقت مشرقی فلسطین میں دریائےاردن کا مغربی کنارہ فلسطینی نوجوانوں کے مسلح ہونے کی وجہ سے بزدل صیہونیوں کے لیے ایک کمین گاہ میں تبدیل ہو گیا اور اس چیز نے ان کی نیند اڑا دی ہے۔