صیہونی ظلم و جور کے خلاف بھوک ہڑتال کے دوران جیل میں قید فلسطینی رہنما شہید (ویڈیو)
صیہونی حکومت کے ظلم و جبر اور اس کی خودسرانہ گرفتاریوں کے خلاف بطور احتجاج بھوک ہڑتال پر گئے فلسطینی قیدی شیخ خضر عدنان نے چھیاسی دنوں کی بھوک اور پیاس برداشت کرنے کے بعد جام شہادت نوش کیا۔
سحر نیوز/عالم اسلام: فلسطین کی وزارت برائے قیدیوں کے امور نے خضر عدنان کی شہادت کی تصدیق کی ہے۔ یہ شہید جہاد اسلامی فلسطین کے سینیئر رہنما تھے جنہیں صیہونی دہشتگردوں نے خودسرانہ طور پر گرفتار کر کے جیل میں ڈال دیا تھا جس کے بعد انہوں نے بھوک ہڑتال کرنے کا فیصلہ کیا جو چھیاسی روز تک جاری رہی۔
(شیخ خضر عدنان کی خبر شہادت سننے کے بعد غمزدہ اہل خانہ)
فلسطین کی شہاب نیوز ایجنسی نے وزارت برائے قیدیوں کے امور کے حوالے سے بتایا کہ شیخ خضر عدنان نے پیر اور منگل کی درمیانی شب چھیاسی دن کی بھوک ہڑتال کے بعد جام شہادت نوش کیا ہے۔ اس سے قبل فلسطینی ذرائع نے صیہونی ٹولے کی جیل میں ان کی حالت نازک ہونے کی خبر دی تھی۔
گزشتہ ہفتے بھی شیخ عدنان کی حالت غیر ہو جانے کے بعد انہیں اسپتال منتقل کیا گیا تھا تاہم صیہونی حکام نے ان کے وکیلوں اور ڈاکٹروں کو ان سے رابطہ کر کے ان کی صورتحال سے باخبر ہونے کی اجازت نہیں دی تھی۔
گزشتہ روز جہاد اسلامی فلسطین کے رہنما شیخ عدنان کی خودسرانہ گرفتاری کے خلاف مقبوضہ فلسطین میں انکے گھر کے سامنے فلسطینیوں نے ایک اجتماع کر کے صیہونی حکومت سے انکی فوری آزادی کا مطالبہ دہرایا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ مقبوضہ فلسطین میں نتن یاہو کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے ظلم و جبر اور خودسرانہ اقدامات منجملہ قتل و غارت، مکانات کی مسماری اور گرفتاری میں خاصی شدت آ گئی ہے اور گزشتہ ایک ماہ کے دوران صیہونی ٹولے نے نوسو فلسطینیوں کو گرفتار کر کے جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھیج دیا ہے جن میں ایک سو بیس بچے اور سترہ خواتین بھی شامل ہیں۔