جہاد اسلامی فلسطین کے تباہ کن میزائلی حملوں سے مقبوضہ علاقوں میں خوف وھراس
عبری ذرائع ابلاغ نے جہاد اسلامی فلسطین کی میزائل توانائی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک مزاحمت کے میزائلوں کی دہاڑ اور گھن گرج نے نصف سے زائد مقبوضہ علاقوں کو تعطل سے دوچار کر دیا۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: المیادین ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق عبری ذرائع ابلاغ نے غاصب صیہونی فوج کی توانائی اور غزہ پر جارحیت کے پانچ روز کے دوران غاصب صیہونی عوام اور صیہونی آبادکاروں میں پائے جانے والے خوف و ہراس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جہاد اسلامی فلسطین کی میزائل توانائی کا اعتراف کیا ہے اور کہا ہے کہ غزہ پر صیہونی جارحیت کے پانچ دنوں میں تحریک مزاحمت کی استقامت اور جوابی حملوں اور جہاد اسلامی فلسطین کے تباہ کن میزائلوں سے نصف سے زائد مقبوضہ علاقوں میں تعطل پیدا ہو گیا ہے۔
ایلون ابیتار نامی صیہونی فوجی افسر نے ایک بیان میں اقرار کیا ہے کہ غزہ میں جھڑپوں کے نتائج اور اور نتیجے میں پہنچنے والا نقصان بے تحاشہ رہا ہے۔
صیہونی حکومت کے ٹی وی چینل تیرہ نے بھی انکشاف کیا ہے کہ غزہ پر حملوں اور جوابی حملوں میں اگر فلسطین کی تحریک حماس بھی شامل ہوجاتی ہے تو استعمال کئے جانے والے میزائلوں سے صیہونی حکام کی تشوش کہیں زیادہ بڑھ جائے گی جبکہ جنگ و جارحیت اور جوابی حملوں کا سلسلہ بھی کہیں زیادہ تیز ہو جائے گا اور نتیجے میں حالات مزید بگڑتے چلے جائیں گے۔
عبری ذرائع نے اس سے قبل اعتراف کیا تھا کہ لڑائی کا دائرہ وسیع ہونے سے جنگ کے محدود رہنے اور جنوبی فلسطین میں ایک اور حزب اللہ کے جنم لینے پر صیہونی حکام میں پائی جانے والی تشویش بڑھتی چلی جائے گی۔
دریں اثنا صیہونی سماج کے بارے میں کئے جانے والے سروے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ غزہ کے خلاف صیہونی جارحیت صیہونی حکومت کی دفاعی توانائی میں اضافہ نہ ہونے کی آئینہ دار ہے۔
غاصب صیہونی حکومت کے ٹی وی چینل بارہ کے اس سروے نتیجے سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ غزہ کے خلاف صیہونی جارحیت کے نتیجے میں تحریک مزاحمت کی دفاعی و میزائل توانائی میں اضافہ ہونے اور صیہونی حکومت کی توانائی پہلے کی طرح محدود ہونے کی ترجمان ہے۔
اس سروے میں اس سوال کے جواب میں کہ غزہ کے خلاف جنگ میں اسرائیل کی توانائی میں اضافہ ہوا ہے، چوالیس فیصد نے جواب میں نہیں کہا ہے جبکہ صرف بیالیس فیصد نے ہاں میں جواب دیا ہے اور پانج فیصد کا کہنا ہے کہ تحریک مزاحمت کی بڑھتی توانائی کے مقابلے میں صیہونی حکومت کی دفای توانائی پہلے سے بھی زیادہ کمزور پڑنے کا پتہ چلا ہے۔
اس سروے میں نیتن یاہو کی کارکردگی پر بھی سوال اٹھایا گیا جس پر پندرہ فیصد نے جواب دیا ہے کہ نیتن یاہو کی کارکردگی اچھی نہیں رہی ہے جبکہ چودہ فیصد نے یہ کارکردگی نہایت بد تر قرار دی ہے۔
غزہ پر صیہونی حکومت کے میزائل حملوں کے جواب میں تحریک مزاحمت کے میزائلوں کے مقابلے میں صیہونی حکومت کا آئرن ڈوم سسٹم بہت کم میزائلوں کا مقابلہ کر سکا ہے اور بیشتر میزائلوں کو ناکام بنانے میں کامیاب ثابت نہیں ہوا ہے۔
دوسری جانب شام میں جہاد اسلامی فلسطین کے نمائندے اسماعیل السنداوی نے روسی خبر رساں ایجنسی سے گفتگو میں اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ غاصب صیہونی حکومت فلسطینی رہنماؤں کی ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے اپنے اہداف کے حصول میں ناکام رہی ہے، کہا ہے کہ فلسطینی رہنماؤں کو نشانہ بنائے جانے سے نہ صرف یہ کہ فلسطین کی تحریک مزاحمت کے گروہوں میں کوئی اختلاف و تفرقہ پیدا نہیں ہوا بلکہ ان میں ماضی سے کہیں زیادہ یکجہتی کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ صیہونی حکومت جہاد اسلامی یا اس کے فوجی بازو پر اپنی شرطیں تھوپنے میں بھی ناکام رہی ہے۔
شام میں جہاد اسلامی فلسطین کے نمائندے اسماعیل السنداوی نے کہا کہ صیہونی غاصب، اپنی جارحیت کے آغاز میں ہی جوابی حملے دیکھ کر فائربندی کی باتیں کرنے لگے اور نصف سے زائد مقبوضہ علاقوں کا تعطل سے دوچار ہونا بھی بتاتا ہے کہ فلسطین کی تحریک مزاحمت کے گروہ غزہ پر جارحیت کے جواب میں انجام دی جانے والی کارروائیوں میں اپنے مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔