May ۲۳, ۲۰۲۳ ۱۷:۵۹ Asia/Tehran
  • عرب لیگ میں کیسے واپس ہوا شام، اسرائیلیوں کر بڑی تکلیف

ایک اسرائیلی تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ عرب لیگ میں شام کی واپسی سے جنرل قاسم سلیمانی کی اہم اسٹراٹیجی نے عملی جامہ پہن لیا ہے۔

سحر نیوز/ عالم اسلام: ایک اسرائیلی تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ علاقے میں امریکہ کا کام ختم ہو رہا ہے اور دوسرے اسرائیلی تجزیہ نگار نے بھی شام کے صدر بشار اسد کی جدہ میں عرب لیگ کے اجلاس میں حاضری کو ایران کی موجودگی کا نام دیا ہے۔

صیہونی تجزیہ نگار موتی کیدار نے اسرائیلی ٹی وی چینل-7 سے انٹرویو میں علاقے میں کچھ حالیہ تبدیلیوں خاص طور پر جنوبی لبنان میں حزب اللہ کی فوجی مشقوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس فوجی مشق کا براہ راست تعلق غزہ پٹی کی حالیہ جنگ سے ہے اور یہ نہ صرف اسرائیل کے لئے بلکہ امریکہ کے لئے بھی پیغام ہے۔

اس صیہونی ماہر نے عرب لیگ میں شام کی واپسی پر ناراضگي ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جس چیز کا ہم نے مشاہدہ کیا وہ یہ تھا کہ عرب دنیا نے ایران کی طاقت کے سامنے سر جھکا دیا، اس کی طاقت کا لوہا مان لیا، اس سے پہلے سعودی عرب نے ایران سے اپنے تعلقات کو معمول پر لانے کا فیصلہ کیا، متحدہ عرب امارات میں ایران کے اثر و رسوخ ہیں اور اس ملک کے ساتھ تہران کے تلعقات اچھے ہیں کیونکہ مشرق وسطی یہ سمجھ گیا ہے کہ اسرائیل کمزور ہے اور یہ بات واضح طور پر ثابت ہو چکی ہے کہ نتن یاہو کی کابینہ کے خلاف ہونے والے مظاہروں اور عدلیہ میں ہونے والی اصلاحات کے خلاف اٹھنے والی آواز کو بھی اسی تناظر میں دیکھا جا سکتا ہے۔

اسرائیل کے اس تجزیہ نگار نے کہا کہ عرب دنیا اس نتیجے پر پہنچ گئی ہے کہ ایران، روس اور چین جیسے ممالک سے تعلقات، ان کے لئے بہتر ہے اور ان ممالک نے اپنے عمل سے یہ اعلان کر دیا ہے کہ ہم ایسا اتحاد بنائیں گے جو امریکہ اور مغرب کے مقابلے میں عزت اور وقار کا پرچم لہرائے گا۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ جب امریکہ اور مغرب کو یوکرین میں روس کے مقابلے میں ردعمل میں بھی پریشانیوں اور مسائل کا سامنا ہے اور وہ تائیوان میں چین کے خلاف بھی کچھ کرنے میں ناتوانا ہیں۔ 

اسرائیلی تجزیہ نگار کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس سے بھی اہم یہ ہے کہ روزانہ ایران کی طاقت میں اضافہ ہو رہا ہے اور وہ علاقے کی طاقت اور اسرائیل کے لئے سب سے بڑا چیلنج بنتا جا رہا اور تہران کے خلاف امریکہ اور مغرب کچھ نہيں کر رہے ہيں۔

اسرائیلی تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ آج دنیا دو قطبی ہو چکا ہے اور ہر قطب کا اپنا خاص پروگرام اور ہدف ہے تاہم اس درمیان کوئی بھی ملک امریکہ کو کچھ نہيں سمجھ رہا ہے کیونکہ اصلی کھلاڑی دوسری جانب ہیں۔

ٹیگس