فلسطین پر قابض ناجائز صیہونی نظام کے زوال کے قرائن، حکومت پر اعتماد میں کمی، فرار کا رجحان بڑھا
ناجائز صیہونی ریاست میں انجام پانے والی تازہ ترین تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ صیہونی عوام کا اپنی حکومت پر سے اعتماد ختم ہوتا جا رہا ہے اور وہاں کے اکثر باشندے دنیا کے کسی اور گوشے میں زندگی گزارنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔
سحر نیوز/عالم اسلام: فلسطین کی شہاب نیوز نے ایک صیہونی مرکز ای آر آئی (ERI) کی ایک تحقیقاتی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ مقبوضہ فلسطین میں جاری بحران اور ناجائز صیہونی آبادکاروں کو لاحق مشکلات کی گہرائی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مزید عیاں ہوتی جا رہی ہے۔
تحقیقاتی رپورٹ سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ناجائز صیہونی ریاست میں رہنے والے 18 سال سے لے کر 34 سالہ صیہونی نوجوانوں کا اپنی حکومت پر سے بھروسہ اٹھ چکا ہے کیوں کہ گزشہ برس 2022 میں ہوئے ایک سروے کے مطابق 66 فیصد صیہونی نوجوانوں نے مقبوضہ فلسطین میں ہی رہنے میں اپنا رجحان ظاہر کیا تھا مگر اب یہ شرح گھٹ کر 46 فیصد تک پہنچ گئی ہے اور 54 فیصد صیہونی نوجوانوں کا کہنا ہے کہ اگر اُن کے لئے ممکن ہوا تو وہ مقبوضہ فلسطین کے باہر کہیں اور زندگی گزارنے کو ترجیح دیں گے۔
مذکورہ رپورٹ کے مطابق 42 فیصد صیہونی نوجوان خود کو بدنصیب سمجھتے ہیں اور انکے ذہن میں اپنے مستقل کی تصویر واضح نہیں ہے جبکہ 62 فیصد صیہونی نوجوان اس احساس میں مبتلا ہیں کہ مستقبل میں انہیں مشکلات سے خود تن تنہا ہی روبرو ہونا پڑے گا اور اُن کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔
52 فیصد صیہونی نوجوانوں کا ماننا ہے کہ مقبوضہ فلسطین میں قومی و علاقائی بنیادوں پر نسل پرستی پائی جاتی ہے۔
صیہونی ٹی وی چینل 12 کی شائع کردہ ایک اور سروے رپورٹ کے مطابق 60 فیصد سے زائد صیہونی باشندے اپنی ریاست میں خانہ جنگی کے خدشے کو لے کر تشویش میں مبتلا ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ 28 ہفتوں سے نتن یاہو کی سرکردگی میں صیہونی حکومت کے خلاف وسیع مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جس کا دائرہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ گزشتہ ہفتے کو مقبوضہ فلسطین کے مختلف علاقوں میں ہونے والے تازہ ترین مظاہروں میں کئی لاکھ صیہونیوں نے شرکت کی تھی۔