شام کےنمائندے نے فرانس اور ترکیہ کو آڑے ہاتھوں لے لیا
شام کی حکومت نے فرانسیسی وزارت خارجہ کے ایک وفد کے ملک میں غیر قانونی داخلے کو ایک تخریبی اقدام قرار دیتے ہوئے اُس پر سخت برہمی ظاہر کی ہے۔
سحر نیوز/عالم اسلام: 17جولائی کو فرانسیسی وزارت خارجہ کے ایک وفد نے سیرین ڈیموکریٹک فورس (ایس ڈی ایف) کے نام سے موسوم شامی حکومت مخالف ایک مسلح گروہ کے زیر قبضہ علاقوں کا دورہ کیا اور گروہ کے فوجی عہدے داروں سے ملاقات اور گفتگو کی تھی۔
اس وفد کی سربراہی فرانسیسی وزارت خارجہ کے شعبہ ایمرجنسی کے سربراہ اسٹیفن رومتت نے کی تھی۔ فرانس کے اس غیر قانونی اقدام پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں شام کے مستقل مندوب بسام صباغ نے سلامتی کونسل کے ایک اجلاس میں کہا کہ اس سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ یہ ملک شام کے سلسلے میں تخریبی اقدامات کی انجام دہی اور ملک میں سرگرم دہشتگرد اور علیحدگی پسند گروہوں کی حمایت و مدد میں مصروف ہے۔
انہوں نے ملک میں ہر قسم کی جارحیت کے سلسلے کو بند کرنے اور تمام غیر ملکی افواج کے ملک سے انخلا کا مطالبہ کیا۔ اقوام متحدہ میں شام کے سفیر نے اسی طرح آئے دن ملک کی سرحدوں کے اندر ناجائز صیہونی ٹولے کی جارحیت کی مذمت کے ساتھ سلامتی کونسل سے اُسے لگام دینے کا مطالبہ کیا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ شام میں انسانی صورتحال کی بہتری کے لئے ایک مستقل اور دائمی راہ حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ملک کے تارکین وطن کو واپس وطن لوٹانے کے ساتھ ساتھ غیروں کی امداد پر انکے انحصار کو کم کیا جا سکے۔
شام کے سفیر نے اسی طرح الحسکہ علاقے میں ترکیہ کی جانب سے پانی سپلائی روک دینے کے اقدام کو ایک جنگی جرم قرار دیا۔
خیال رہے کہ ترکیہ کی فوج گزشتہ تین برسوں سے دہشتگردی سے مقابلے کے بہانے شام کے بعض شمالی علاقوں پر قابض ہے