Sep ۰۴, ۲۰۲۳ ۱۰:۵۲ Asia/Tehran
  • مزاحمتی فورسز کے رہنماؤں کی بیروت میں ملاقات سے صیہونی خوف و ہراس کا شکار

سید حسن نصراللہ، العاروی اور زیاد النخالہ کی بیروت میں ملاقات، صیہونیوں کےلئے اہم پیغام اور مزاحمتی فورسز کی آمادگی اور ہم آہنگی کا اعلان ہے۔

سحرنیوز/عالم اسلام: صیہونی ٹی وی 13 کی رپورٹ کے مطابق تل ابیب یونیورسٹی کے ایک پروفیسر نے مزاحتمی فورسز کے سربراہوں کی حالیہ کشیدہ حالات میں ملاقات کے حوالے سے کہا ہے کہ حزب اللہ کی جانب سے صیہونی ریاست کے ساتھ جو موازنہ برقرار کیا گیا ہے اس کی وجہ سے لبنان مشرق وسطی میں مزاحمتی فورسز کے رہنماؤں کےلئے سب سے زیادہ پرامن مقام بن گیا ہے۔
اس صیہونی یونیورسٹی کے پروفیسر نے مزید کہا کہ بیروت میں ہونے والی سہ طرفہ ملاقات اس بنیاد پر ہوئی ہے تاکہ صیہونی ریاست کو بتاسکیں کہ ہوشیار رہو، ہمارے درمیان ہم آہنگی موجود ہے اور ہمیں اس پر فخر ہے۔ اس سہ طرفہ نشست سے جو پیغام صیہونیوں کو دیا گیا ہے وہ یہ تھا کہ مزاحمتی محور مضبوط اور متحد ہے۔
صیہونی یونیورسٹی کے پروفیسر ، زیسر نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بغیر کسی تردید کے یہ ایک بہت ہی اہم پیغام ہے کیونکہ مزاحمتی فورسز کے درمیان ہم آہنگی سے مراد یہ ہے کہ اگر مسجد الاقصی، قدس یا مغربی کنارے میں کوئی آپریشن کیا گیا تو اس کا دائرہ کار غزہ اور لبنان تک بھی پہنچ سکتا ہے۔
صیہونی یونیورسٹی کے پروفیسر نے صیہونی ریاست کی داخلی بگڑتی صورتحال کے حوالے سے بھی کہا کہ مزاحمتی فورسز کے رہنما، اسرائیل کی کمزوری اور نیتن یاہو کی کابینہ کے اقدامات کو دیکھ رہے ہیں اور اسی وجہ سے وہ اسرائیل کو کشیدگی کی جانب دھکیل رہے ہیں اور اس کی ایک مثال حزب اللہ کی جانب سے شمالی سرحد پر اقدامات ہیں جن سے ڈرنا چاہیے اور پریشان ہونے کی ضرورت ہے۔

ٹیگس