صیہونی فوجیوں نے پھر مسلمانوں کے قبلہ اول کی بے حرمتی کی ہے
غاصب صیہونی حکومت کے فوجیوں نے مسلمانوں کے قبلہ اول کی بے حرمتی کرتے ہوئے ایک بار پھر اس مسجد کو جارحیت کا نشانہ بنایا اور اس مسجد میں تور پھوڑ کی۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: اسلامی و فلسطینی تشخص کے مظہر کی حیثیت سے مسجد الاقصیٰ کا حامل شہر بیت المقدس ہمیشہ ہی غاصب صیہونی حکومت کے نشانے پر رہا ہے۔
شہاب نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق صیہونی فوجی جمعے کی صبح جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسلمانوں کے قبلہ اول مسجد الاقصیٰ میں داخل ہو گئے اور مسجد کے سامان کی توڑ پھوڑ شروع کر دی جس کے نتیجے میں فلسطینی نمازیوں اور صیہونی فوجیوں کے درمیان جھڑپ ہونے لگی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کے جارح فوجی باب الرحمہ کی جانب سے مسجد الاقصیٰ کے صحن میں داخل ہوئے اور فلسطینی نمازیوں پر دھاوا بول دیا۔
اس سلسلے میں فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے ترجمان محمد حمادہ نے ٹوئٹ کیا ہے کہ باب الرحمہ کی جانب سے مسجد الاقصیٰ پر حملہ اور مسجد کے سامان کی توڑ پھوڑ مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد الاقصیٰ سے متعلق غاصب صیہونیوں کی مذہبی جنگ کا حصہ ہے۔
حماس کے ترجمان نے تاکید کی ہے کہ فلسطینی عوام مسجد الاقصیٰ کے بارے میں صیہونی فوجیوں اور صیہونی انتہا پسندوں کی جارحیت کے مقابلے میں خاموش نہیں رہ سکتے اور وہ مسلمانوں کے اس مقدس مقام کے دفاع کا فریضہ پورا کرنے کے اپنے عزم سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
محمد حمادہ نے کہا کہ جارح صیہونیوں کے مقابلے میں کامیابی فلسطینیوں کو ہی ملے گی۔
بیت المقدس میں فلسطین کی تحریک حماس کے ترجمان محمد حمادہ نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کے رہائشی مکانات کو مسمار کرنا ایک غیر انسانی اور دہشت گردانہ اقدام ہے اور اس قسم کے جرائم کا ارتکاب کئے جانے سے بھی فلسطینی عوام کے عزائم کو پسپا ہرگز نہیں کیا جا سکتا۔
جب سے مقبوضہ فلسطین میں نتن یاہو کی انتہا پسند کابینہ بنی ہے صیہونی جیلوں کی صورت حال بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے یہاں تک کہ انتہا پسند صیہونی کابینہ کے فیصلے صیہونیوں میں اندرونی اختلافات پیدا ہونے کا باعث بنے ہیں۔
فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری اور ان مکانات کی تعیمیر کی اجازت نہ دینا اور یہ ہی نہیں بلکہ بیت المقدس کو یہودیوں کا شہر بنانے کی سازش کے تحت صیہونی بستیوں کی تعمیر صرف بیت المقدس کا فلسطینی و اسلامی تشخص ختم کرنے کی ایک سازش ہے۔