مقبوضہ سرزمین پر آیت «یخربون بیوتهم بایدیهم» کی تفسیر
طوفان الاقصی آپریشن کے درمیان ایک واقعہ پیش آیا جسے سورہ مبارکہ حشر کی دوسری آیت کے مصداق کے طور پر سمجھا جا سکتا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ «یخربون بیوتهم بایدیهم و ایدی المومنین.»
سحر نیوز/ عالم اسلام: حماس کی فورسز کی جانب سے "طوفان الاقصیٰ" نامی بے مثال آپریشن کے آغاز کے بعد صیہونی حکومت کی افواج کو بری طرح سے توہین آمیز گرفتاری، فرار یا ہلاکت کا سامنا ہوا۔ اس دوران صیہونی فوج کے ہیلی کاپٹر کے ذریعے رہائشی علاقے میں ایک صہیونی کے مکان کو تباہ کرنے کی ویڈیو جاری کی گئی۔
قرآن مجید کے سورہ حشر کی آیت نمبر 2 میں خدا وند متعال فرماتا ہے کہ «هُوَ الَّذِی أَخْرَجَ الَّذِینَ کَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْکِتَابِ مِنْ دِیَارِهِمْ لِأَوَّلِ الْحَشْرِ مَا ظَنَنْتُمْ أَنْ یَخْرُجُوا وَظَنُّوا أَنَّهُمْ مَانِعَتُهُمْ حُصُونُهُمْ مِنَ اللَّهِ فَأَتَاهُمُ اللَّهُ مِنْ حَیْثُ لَمْ یَحْتَسِبُوا وَقَذَفَ فِی قُلُوبِهِمُ الرُّعْبَ یُخْرِبُونَ بُیُوتَهُمْ بِأَیْدِیهِمْ وَأَیْدِی الْمُؤْمِنِینَ فَاعْتَبِرُوا یَا أُولِی الْأَبْصَارِ» یعنی وہی وہ ہے جس نے اہل کتاب کے کافروں کو پہلے ہی حشر میں ان کے وطن سے نکال باہر کیا تم تو اس کا تصور بھی نہیں کررہے تھے کہ یہ نکل سکیں گے اور ان کا بھی یہی خیال تھا کہ ان کے قلعے انہیں خدا سے بچالیں گے لیکن خدا ایسے رخ سے پیش آیا جس کا انہیں وہم و گمان بھی نہیں تھا اور ان کے دلوں میں رعب پیدا کردیا کہ وہ اپنے گھروں کو خود اپنے ہاتھوں سے اور صاحبان هایمان کے ہاتھوں سے اجاڑنے لگے تو صاحبانِ نظر عبرت حاصل کرو۔
یہ آیت ان یہودیوں کے بارے میں ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور دین اسلام سے دشمنی رکھتے تھے اور سمجھتے تھے کہ ان کے مضبوط قلعے انہیں عذاب الٰہی سے محفوظ رکھیں گے لیکن آیت یہ کہتی ہے کہ اللہ نے ان کے دلوں میں خوف ڈال دیا تاکہ ان کے گھروں کا محاصرہ کر لیا جائے، اس طرح سے انہوں نے اپنے گھروں کو اپنے ہاتھوں اور مومنوں کے ہاتھوں سے تباہ کر دیا۔