صیہونی فوجیوں اور فلسطینی مجاہدوں میں گھمسان کی جنگ، اسرائیل کے 2 مرکاوا ٹینک تباہ
غزہ کے مختلف علاقوں پر غاصب صیہونی حکومت کے حملوں کا سلسلہ آج منگل کو بھی جاری رہا
سحر نیوز/ عالم اسلام: غاصب صیہونی حکومت کے جارح فوجیوں کے توسط سے غزہ کے مختلف علاقوں پر جاری وحشیانہ بمباری کے دوران، فلسطینی مزاحمت اور صیہونی فوجیوں کے درمیان شہر رفح میں گھمسان کی لڑائی جاری ہے-
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کی فوجی شاخ عزالدین قسام بریگيڈ نے بھی اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ اس کے مجاہدین نے مغربی رفح میں تل السلطان محلہ میں صیہونی فوج کے دو مرکاوا ٹینکوں کو الیاسین ایک سو پانچ راکٹوں سے نشانہ بناکر تباہ کردیا-
دوسری جانب آج منگل کی صبح کو مرکزی غزہ میں النصیرات کیمپ اور البریج کیمپ میں واقع رہائشی عمارتوں پر جارح صیہونی فوجیوں کی بمباری میں کم از کم سترہ فلسطینی شہید ہوگئے-
اسی طرح غزہ میں الرشید اسٹریٹ پر بھی صیہونی فوج کے بمبار طیاروں کے حملے میں دو فلسطینی شہید ہوئے-
در این اثنا امریکی خبر رساں ایجنسی ایسوشی ایٹیڈ پریس نے اپنی تازہ ترین تحقیق میں اعلان کیا ہے کہ غزہ کے خلاف اسرائیل کی حالیہ جنگ میں بڑے پیمانے پر قتل عام کے بعد بعض خانوادے اور خانوادوں کے نام مکمل طور پر نابود ہوگئے ہیں اور بعض خاندانوں کی چار نسلیں تباہ ہوگئی ہیں-
اس تحقیق کے مطابق 2023 کی آخری سہ ماہی میں غزہ کے خلاف جنگ کے خونی ترین ایام تھے جس میں کم از کم ساٹھ فلسطینی گھرانوں کے سبھی افراد شہید ہوگئے۔
ایسوشی ایٹیڈ پریس نے لکھا ہے کہ غزہ کے رہائشی بہت سے خاندانوں میں، کوئی ایسا فرد نہیں بچا جو اس خاندان کے متاثرین کے اعداد و شمار فراہم کر سکے، اور چونکہ بہت سی لاشیں اب بھی ملبے کے تلے دبی ہوئی ہیں اس لیے لوگ صحیح طور پر اپنے خاندانوں کے متاثرین اور شہداء کی صحیح تعداد نہیں بتا سکتے۔
ایسوشی ایٹیڈ پریس نے فلسطینی شہداء کی تعداد کے فلسطینی معاشرے کے مستقبل پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں لکھا ہے کہ بہت سے فلسطینی خاندانوں کی تباہی کا اثر ، آنے والی نسلوں پر پڑے گا اور ایک نسل کی سرنوشت کو مکمل طور پر متاثر کرے گا۔