حزب اللہ کا اربعین آپریشن کتنے گھنٹے جاری رہا اور کتنے میزائل داغے گئے؟
صیہونیوں نے اعتراف کیا ہے کہ ان کے لئے حزب اللہ کے ڈرون طیاروں کا مقابلہ بہت سخت ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: حزب اللہ لبنان کا آپریشن اربعین اب بھی صیہونی حکومت اس کی فوج اور مبصرین نیز تجزیہ کاروں کے اذہان پر مسلط ہے۔ صیہونی حکومت کو امریکا کی مکمل حمایت حاصل ہے اورحزب اللہ اور تل ابیب کے درمیان جنگ غیر مساوی ہے اس کے باوجود حزب اللہ کا آپریشن اربعین اتنا کامیاب رہا اور اس میں صیہونیوں پر ایسے کاری ضرب لگے ہیں کہ ان کے اثرات سے اب بھی صیہونی نکل نہیں پائے ہیں۔
صیہونی حکومت کی یانت نامی سائٹ پر ایک صیہونی فوجی مبصر یوآف زیتون نے آپریشن اربعین سے متعلق نئی تفصیلات بیان کی ہیں۔
صیہونی حکومت کے اس فوجی مبصر نے لکھا ہے کہ گزشتہ اتوار کو آپریشن اربعین میں نہاریا میں ، دیبورا بحری جہاز پر امریکی بحریہ کے فوجی "ڈیود موشے: کی ہلاکت کی تحقیق ہورہی ہے۔اس نے لکھا کہ اسرائیلی حکومت آئندہ کے لئے تیاری کررہی ہے اوراس نے دوہزار چھے کے بعد سے اب تک حزب اللہ کے سب سے بڑے میزائلی حملے سے درس حاصل کیا ہے کہ جس کا مقصد صرف اسرائیلی ڈیفنس سسٹم کو انگیج کرنا تھا۔
اس صیہونی فوجی مبصر نے لکھا ہے کہ یہ حملہ پچیس اگست کو فلسطین کے وقت کے مطابق صبح چار بجکر سینتیس منٹ پر شروع ہوا اور تقریبا ڈھائی گھنٹے جاری رہا ۔ اس کے لکھنے کے مطابق اس دوران حزب اللہ نے دوسوپچاس میزائل فائر کئے اور ڈرون طیاروں سے اپنے معینہ اہداف منجملہ گلیلوت اڈے کو نشانہ بنایا۔
صیہونی فوجی مبصر یوآف زیتون نے لکھا ہے کہ حزب اللہ نے تیس چالیس معمولی اور بڑے میزائل فائر کئے اور یہ حملے بہت دقیق تھے جن کے بعد لبنان سے ایسے ڈرون روانہ ہوئے جو گرنے کے بعد دھماکے سے پھٹ جاتے ہیں اورتباہ کن بم کا کام کرتے ہیں ۔ اس نے لکھا ہے کہ مشکل یہ تھی کہ یہ ڈرون طیارے جنوبی لبنان سے نیچی پرواز کرتے ہوئے آئے اور اس کے علاوہ پہاڑی رکاوٹوں نے بھی ہمارے لئے مشکلات کھڑی کیں اور ہمارے ریڈار ان کا پتہ نہیں لگاسکے۔
یوآف زیتون نے صیہونی حکومت کی ایئرڈیفنس فورس کے کمانڈر کے حوالے سے لکھا ہے کہ غزہ میدانی علاقہ ہے اور کوئی چیز بھی فائر کئے جانے کے بعد جیسے ہی فضا میں بلند ہوتی ہے، نظر آجاتی ہے اور پھر چند سیکنڈ کے اندر خطرے کے سائرن بج جاتے ہیں، لیکن الجلیل کی جغرافیائی پوزیشن مختلف ہے، وہاں ہمارے سامنے مشکلات ہیں اور ہمیں حزب اللہ جیسے انتہائی زیرک دشمن کا سامنا ہے جس نے اب تک اپنی سبھی توانائیاں ظاہر نہیں کی ہیں۔
اس سے پہلے سنیچر کو بھی ایک صیہونی میڈیا نے اعتراف کیا تھا کہ حزب اللہ کے ڈرون، اسرائیلی حکومت کے سیکورٹی اداروں کے لئے باعث تشویش ہیں ۔
اسرائیلی حکومت کے چینل بارہ نے اعلان کیا تھا کہ حزب اللہ کے ڈرون طیاروں نے بہت سے صیہونیوں کو ہلاک اور زخمی کیا اور اسرائیل کی بنیادی تنصیبات کو کافی نقصان پہنچایا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق روزآنہ حزب اللہ کے کئی ڈرون مقبوضہ فلسطین میں داخل ہوتے ہیں لیکن اسرائیلی ڈیفنس سسٹم انہیں نشانہ نہیں بنا پاتا کیونکہ ان کے اندر ایسی ٹیکنالوجی سے کام لیا گیا ہے کہ اسرائيلی حکومت کے ایئر ڈیفنس کے لئے ان کا پتہ لگانا، پیچھا کرنا اورانہیں مارگرانا ممکن نہیں ہے۔
یاد رہے کہ حزب اللہ لبنان نے شمالی مقبوضہ فلسطین میں صیہونی حکومت کے فوجی اور اسٹریٹیجک مراکز کو درجنوں میزائلوں اور ڈرون طیاروں سے نشانہ بنایا ہے۔
رپورٹوں کے مطابق شمالی مقبوضہ فلسطین کے آٹھ اہم علاقوں میں یہاں کے ساکنین کو میزائی حملوں کی اطلاع دینے کے لئے مستقل طور پر خطرے کے سائرن بجتے رہتے ہیں ۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ پچیس اگست کو انجام پانے والے حزب اللہ کے انتقامی آپریشن اربعین کی کامیابی کا صیہونی حکومت کے میڈیا نے پہلے ہی اعتراف کرلیاتھا ۔ یہ آپریشن حزب اللہ لبنان نے اپنے ایک کمانڈر فواد شکر کی، صیہونی حکومت کے ایک دہشت گردانہ حملے میں شہادت کا بدلہ لینے کے لئے انجام دیا تھا۔