غرب اردن میں بھی نسل کشی ہو رہی ہے: حماس کا بیان
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے غرب اردن میں جاری صیہونی حکومت کے دہشتگردانہ اقدامات کو فلسطینیوں کی نسل کشی سے تعبیر کیا ہے۔
سحرنیوز/عالم اسلام: فلسطین کی اسلامی استقامتی تحریک حماس نے جمعرات کو ایک بیان جاری کرکے کہا ہے کہ غرب اردن بالخصوص جنین اور طولکرم میں صیہونی فوج کی دہشت گردانہ کارروائیاں فلسطینیوں کی نسل کشی جاری رکھنے کے مترادف ہیں۔حماس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ غاصب صیہونی فوج نے شہر طوباس کے جنوب میں واقع الفارعہ کیمپ پر ایک بار پھر حملہ کیا ہے۔حماس نے بتایا ہے کہ صیہونی فوج نے اس حملے میں ڈرون طیاروں سے مزائل داغے ہیں جس میں پانچ فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔
حماس نے اپنے بیان میں بتایا ہے کہ الفارعہ کیمپ میں صیہونی فوج کے اسنائپروں کی فائرنگ میں ایک فلسطینی بچہ شہید ہوگیا ہے اور یہ فائرنگ جنگی جرائم میں شمار ہوتی ہے۔ حماس نے کہا کہ یہ حملے دراصل غزہ اور غرب اردن میں مظلوم فلسطینی عوام کی نسل کشی جاری رکھنے کے لئے کئے گئے ہیں جس کی منصوبہ بندی انتہا پسند صیہونی کابینہ نے کی ہے۔
حماس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ان حملوں کا ایک مقصد فلسطینی عوام کو اپنا گھربار اور وطن چھوڑ کر کوچ پر مجبور کرنا ہے۔ حماس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ وحشیانہ حملے جن میں وحشتناک قتل عام، دہشت گردی اور فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری شامل ہے، غرب اردن کے فلسطینی عوام کے استقامت جاری رکھنے کے عزم و ارادے کو ہرگز نہیں توڑ سکتے اور فلسطینی عوام اپنا دفاع اور استقامت جاری رکھیں گے۔ حماس کے بیان کے ایک اور حصے میں آیا ہے کہ ہم اپنے انقلابی نوجوانوں کی شجاعت اور دلیرانہ استقامت کی قدردانی کرتے ہیں جوغرب اردن کے مختلف علاقوں، شہروں اور کیمپوں میں غاصب صیہونی فوجیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کررہے ہیں ۔
حماس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ طوباس کے الفارعہ کیمپ پر صیہونی فوجیوں کے وحشیانہ حملوں میں جام شہادت نوش کرنے والے اپنے شہیدوں کو ہم خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور غرب اردن کے سبھی علاقوں کے لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ غاصب صیہونی فوجیوں اورغیر قانونی دہشت گرد آباد کاروں کا مقابلہ کرنے والے مجاہدین کی صفوں میں شامل ہوکراستقامت جاری رکھیں۔